پاکستان

الیکشن کمیشن کا 325 سیاسی جماعتوں کو نوٹس

مالی اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کرانے والی سیاسی جماعتوں میں مسلم لیگ(ن)، پی پی پی، پی ٹی آئی اور ایم کیوایم بھی شامل ہیں۔

اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے مالی اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کرانے پر 325 سیاسی جماعتوں کو نوٹسز جاری کردیے۔

سیاسی جماعتوں کو الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ’پولیٹکل پارٹیز آرڈر 2002‘ کے تحت وہ ہر سال مالی گوشواروں کی تفصیلات جمع کرانے کی پابند ہیں، جبکہ انہیں اپنی سالانہ آمدنی، اخراجات اور ملنے والے فنڈز کے ذرائع بتانا لازم ہیں۔

الیکشن کمیشن نے واضح کیا ہے کہ مالی اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانے تک سیاسی جماعتوں کو ضمنی الیکشن ہو یا عام انتخابات، انتخابی نشانات الاٹ نہیں کیے جائیں گے۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے تمام سیاسی جماعتوں کو 29 اگست تک مالی اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانے کی ڈیڈلائن دی تھی، تاہم مقررہ تاریخ تک صرف 8 سیاسی جماعتوں نے اپنے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرائیں۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کے نئے ارکان کی تقرری کی حتمی منظوری

مالی اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کرانے والی سیاسی جماعتوں میں حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) بھی شامل ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ ہی الیکشن کمیشن کے نئے اراکین کی تقرری عمل میں آئی تھی۔

وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کی زیر صدارت الیکشن کمیشن ارکان کی تقرری سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں 4 ارکان کے ناموں کی حتمی منظوری دی گئی۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن غیر فعال:چیف جسٹس کا معاملے پر ازخود نوٹس

جسٹس (ر) شکیل احمد بلوچ کو بلوچستان، ریٹائرڈ فیڈرل سیکریٹری عبدالغفار سومرو کو سندھ، جسٹس (ر) ارشاد قیصر کو خیبر پختونخوا اور جسٹس (ر) الطاف ابراہیم کو پنجاب سے الیکشن کمیشن کا رکن مقرر کیا گیا تھا۔

جولائی کے اوائل میں سپریم کورٹ نے حکومت کو حکم دیا تھا کہ وہ اپنے آئینی حق کو استعمال کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کی خالی نشستوں پر 45 دن کے اندر تقرری کو یقینی بنائے۔

الیکشن کمیشن کے چاروں صوبائی اراکین گزشتہ ماہ 12 جون کو اپنی مدت ملازمت پوری کرنے کے بعد ریٹائر ہوگئے تھے اور قانون کے مطابق 45 دن کے اندر نئے اراکین کی تقرری ضروری ہوتی ہے۔