دنیا

چین میں جی ٹوئنٹی اجلاس کی انوکھی تیاریاں، کارخانے بند

فضا کو آلودگی سے پاک رکھنے کیلئے کارخانے بند کردیئے گئے، شہریوں کے گھر سے باہر کپڑے لٹکانے پر ہزار یوان جرمانہ ہوگا۔

بیجنگ: چین کے شہر ہینگ ژو میں دنیا کے بڑے معاشی ممالک کے گروپ جی ٹوئنٹی سمٹ 2016 کا کل سے آغاز ہورہا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سمٹ میں شرکت کے لیے عالمی سربراہان کی آمد کا سلسلہ جاری ہے اور ارجنٹینا، قازقستان، سینیگال، انڈونیشیا اور برازیل کے صدور ہینگ ژو پہنچ چکے ہیں۔

سمٹ میں عالمی معاشی صورتحال اور دہشت گردی سمیت دیگر اہم امور زیر غور آئیں گے۔

3 سے 5 ستمبر تک جاری رہنے والی کانفرنس میں امریکی صدر براک اوباما اور جرمن چانسلر انجیلا مرکل کی شرکت بھی متوقع ہے۔

اس موقع پر شہر میں سیکیورٹی کے بھی سخت اقدامات کیے گئے ہیں، جبکہ فضا کو آلودگی سے پاک رکھنے کے لیے فیکٹریاں بند کردی گئی ہیں۔

ایک فیکٹری میں کام کرنے والی 50 سالہ خاتون نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا، 'بہت سے پلانٹس بند کردیئے گئے ہیں، جس سے ہمیں بہت نقصان ہورہا ہے'۔

انھوں نے مزید کہا، 'مجھے معلوم ہوا ہے کہ کانفرنس صرف 2 روز کی ہے، لیکن کیا یہ سب چین کے امیج کے لیے ہے؟'

جی ٹوئنٹی سمٹ 2016 سے قبل شہر کی متعدد دکانوں اور فیکٹریوں کو بند کردیا گیا—۔فوٹو/ اے ایف پی

واضح رہے کہ صرف ہینگ ژو میں ہی نہیں بلکہ شہر کے اطراف میں کئی کلومیٹر پر واقع فیکٹریوں کو بھی کانفرنس کے پیش نظر بند کیا گیا۔

اے ایف پی کے مطابق کانفرنس سے قبل شہریوں کو مطلع کیا گیا ہے کہ وہ بالکونیوں یا گھر سے باہر کپڑے نہ لٹکائیں، جبکہ ایسا کرنے پر ایک ہزار یوان تک جرمانہ ہوسکتا ہے۔

دوسری جانب یہاں کام کرنے والے سیکڑوں پناہ گزینوں کو بھی شہر بدر کردیا گیا۔

شہر میں ایک چھوٹی سی دکان کے مالک ایک شخص ہو نے بتایا کہ 'زیادہ تر پناہ گزین گھر جاچکے ہیں، اگر آپ اپنا کاروبار بند نہیں کریں گے تو آپ پر جرمانہ ہوسکتا ہے، یا آپ کو گرفتار کیا جاسکتا ہے'۔

شہر میں سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں اور جابجا سیکیورٹی اہلکار تعینات نظر آتے ہیں۔

ایک مقامی انٹرنیٹ کمپنی کے ایک ملازم نے بتایا، 'پولیس سب وے، بسوں اور سڑکوں پر لوگوں کے شناختی کارڈز چیک کر رہی ہے، ان کے ہیلی کاپٹرز پورے دن فضا میں پرواز کرتے ہیں، ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ہم کسی جنگ میں شریک ہیں'۔

کچھ لوگ ہینگ ژو کی خالی سڑکوں کو بھی انجوائے کر رہے ہیں—۔فوٹو/اے ایف پی

تاہم کچھ لوگ ایسے بھی ہیں، جو اس صورتحال سے لطف اندوز ہورہے ہیں۔

ایک طالب علم شاؤ تیانیو کے مطابق، 'سڑکوں پر اکا دکا گاڑیاں دیکھنا ایک بہت اچھا تجربہ ہے'۔