دنیا

’حقانی نیٹ ورک خطے کیلئے مسلسل خطرہ‘

دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار پر امریکی وزیر خارجہ اور وزیر دفاع کے خیالات میں تضاد نہیں،امریکی محکمہ خارجہ

واشنگٹن: امریکا نے خبردار کیا ہے کہ حقانی نیٹ ورک اور پاکستان و افغان سرحد کے اطراف سرگرم دیگر دہشت گرد تنظمیں جنوبی ایشیا اور دنیا کیلئے مسلسل خطرہ ہیں۔

نیوز بریفنگ کے دوران امریکی محکمہ کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ انڈیا، افغانستان اور امریکا کے درمیان آئندہ ماہ نیویارک میں ہونے والے سہ فریقی مذاکرات افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے اہمیت کے حامل ہوں گے۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کے حوالے سے امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور وزیر دفاع ایش کارٹر کے خیالات میں تضاد ہے۔

امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے دورہ انڈیا کے دوران کہا تھا کہ حالیہ مہینوں میں پاکستان نے حقانی نیٹ ورک کے خلاف ٹھوس اقدامات کیے ہیں جبکہ گزشتہ ماہ امریکی وزیر دفاع ایش کارٹر نے اس بات کی توثیق سے انکار کردیا تھا کہ پاکستان نے حقانی نیٹ ورک کے خلاف موثر کارروائی کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا اور ہندوستان کا دفاعی معاہدہ، پاکستان و چین متاثر ہوں گے

ایش کارٹر کی جانب سے توثیق نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کو 30 کروڑ ڈالر کی امریکی فوجی امداد روک لی گئی تھی۔

جان کربی نے اپنی بریفنگ میں کہا کہ ہم سب حقانی نیٹ ورک اور پاکستان میں سرگرم دیگر دہشت گرد گروپس کی جانب سے درپیش خطرے کا ادارک رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پینٹاگون بھی اس سے اچھی طرح واقف ہے اور ہم اس حوالے سے خطے میں موجود اپنے اتحادیوں سے بات کرتے رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔

جان کربی نے کہا کہ امریکا حقانی نیٹ ورک اور دیگر شدت پسند گروپس سے درپیش خطرے کے حوالے سے پاکستان سے مسلسل رابطے میں ہے اور جو فیصلے ہم لیتے ہیں وہ پاکستانی رہنماؤں سے ہونے والی گفتگو پر مبنی ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس معاملے کو امریکا ہمیشہ ایک ہی طرح سے دیکھتا رہا ہے اور مجھے کوئی اختلاف نظر نہیں آتا۔

جان کربی کا مزید کہنا تھا کہ اس معاملے پر امریکی وزیر خارجہ جان کیری وزیر اعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے متعدد بار تبادلہ خیال کرچکے ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکا-ہندوستان تعلقات کی حوصلہ افزائی، پاکستان پر پھر تنقید

انہوں نے کہا کہ میں افغانستان کے معاملے پر انڈیا، امریکا اور افغانستان کے درمیان ہونے والے سہ فریقی مذاکرات کے ملتوی ہونے پر کوئی بات نہیں کرنا چاہتا، ہمارے لیے یہ مذاکرات اہم ہیں اور یہ جاری رہیں گے۔

جان کربی نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے افغانستان میں انڈیا کے تعمیری کردار کو سراہا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ یہ عمل جاری رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کے معاملے پر ہونے والے سہ فریقی اجلاس کس سطح پر ہوں گے اس بات کا فیصلہ ابھی نہیں کیا گیا۔

قبل ازیں پینٹاگون میں اپنے بیان میں انڈین وزیر دفاع منوہر پاریکر نے کہا تھا کہ کشمیر کی موجودہ صورتحال کا ذمہ دار پاکستان ہے کیوں کہ وہ ’دہشتگردوں کو استعمال‘ کرتا ہے تاہم اسلام آباد اس الزام کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جہاں تک کشمیر کی بات ہے تو انڈین حکومت سرحد پار سے ہونے والی کوششوں کو ناکام بنانے کیلئے فعال کردار ادا کررہی ہے۔

اس حوالے سے امریکی وزیر دفاع ایش کارٹر نے کہا تھا کہ پاکستان میں سرگرم دہشت گرد گروپس انڈین شہریوں اور فوجیوں دونوں کو نشانہ بنارہے ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دہشتگردی بھی ان مشنز میں سے ایک ہے جس میں انڈیا اور امریکا ایک دوسرے سے تعاون کرتے ہیں، ہم ہر قسم کی دہشت گردی کی مخالفت کرتے ہیں چاہے اس سے ہم متاثر ہوں یا کوئی اورنشانہ بنے۔

یہ خبر یکم ستمبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی