پاکستان

رینجرز کارروائیاں ایم کیو ایم کیلئے فائدہ مند ہیں:اعتزاز احسن

ایساتاثر ابھررہا ہے کہ رینجرز نے ڈرائی کلیننگ کی فیکٹری لگارکھی ہے اورسب ان کےپاس سےصاف ہوکر واپس آتے ہیں،رہنما پی پی پی
|

اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما سینیٹر اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ رینجرز کی حالیہ کارروائیاں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم)، اس کے قائد الطاف حسین اور ان کے عسکری ونگ کو جلا بخشیں گی۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کے دوران اعتزاز احسن نے رینجرز کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایسا تاثر ابھر رہا ہے کہ رینجرز نے ڈرائی کلیننگ کی فیکٹری لگا رکھی ہے اور جو بھی ان کے پاس جائے صاف ہوکر واپس آتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر فاروق ستار اور آصف حسنین نے رینجرز کی حراست سے واپس آنے کے بعد الطاف حسین سے لاتعلقی کا اعلان کیا، جبکہ انہیں یہ اعلان رینجرز کی جانب سے حراست میں لیے جانے سے قبل کرنا چاہیے تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کے 25 دفاتر منہدم

اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ رینجرز کراچی میں اپنے اختیارات سے تجاوز کر رہی ہے، جس سے ایم کیو ایم کے عسکری ونگ کے لیے زیادہ جگہ پیدا ہوگی، ایم کیو ایم کے غیر قانونی دفاتر ضرور مسمار کیے جائیں لیکن قانونی دفاتر کے خلاف کارروائی نہیں ہونی چاہیے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ابھی بھی ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین ہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے پاکستان کو برطانوی حکومت سے رابطہ کرنا ہوگا کیونکہ برطانوی حکومت، الطاف حسین کے خلاف خود سے کارروائی نہیں کرے گی۔

مزید پڑھیں: ایم کیو ایم خود کو اپنے قائد سے الگ کرے،حکومتی تنبیہہ

’پاناما لیکس کا معاملہ دبنے والا نہیں‘

پاناما لیکس کی تحقیقات کے حوالے سے اعتزاز احسن نے کہا کہ یہ معاملہ اب دبنے والا نہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز نے رواں سال مارچ میں ون ہائیڈ پارک میں 42 ملین پاؤنڈز سے زائد مالیت کی پراپرٹی کا سودا کیا، جس کی دستاویزات ان کے پاس آچکی ہیں۔

یاد رہے کہ الطاف حسین نے 22 اگست کو کراچی میں کارکنوں سے خطاب کے دوران پاکستان مخالف نعرے لگوائے تھے، اور کارکنان کو میڈیا ہاؤسز پر حملے کے لیے اکسایا تھا۔

ان تقاریر کے بعد الطاف حسین نے معافی بھی مانگی جس میں ان کا کہنا تھا کہ وہ شدید ذہنی تناؤ کا شکار تھے اس لیے ایسی باتیں کیں جب کہ اس کے بعد ایم کیو ایم کے قائد نے پارٹی کے تمام اختیارات رابطہ کمیٹی کے سپرد کر دیئے۔

ان تقاریر کے بعد ایم کیو ایم کو ملک کی تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا جب کہ پولیس اور رینجرز نے سندھ خصوصاً کراچی میں ایم کیو ایم کے خلاف کارروائی شروع کرتے ہوئے متحدہ کے مرکز نائن زیرو سمیت سندھ بھر میں دفاتر کو سیل کر دیا۔

گزشتہ کچھ روز کے دوران غیر قانونی طور پر سرکاری زمین پر بنے ہوئے ایم کیو ایم دفاتر کی بڑی تعداد کو مسمار بھی کیا جاچکا ہے۔