پشاور: فوجی عدالت کا سزائے موت کا فیصلہ معطل
پشاور: ہائی کورٹ نے فوجی عدالت سے سزائے موت پانے والے ملزم کی سزا معطل کردی۔
سیکیورٹی فورسز پر حملوں اور کالعدم تنظیم سے روابط پر فوجی عدالت سے سزائے موت پانے والے ملزم فضل ربی کے اہل خانہ نے فیصلے کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
پشاور ہائی کورٹ میں درخواست کی سماعت جسٹس اختر شاہ اور جسٹس ابراہیم پر مشتمل دو رکنی ڈویژن بینچ نے کی۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور: فوجی عدالت کا سزائے موت کا فیصلہ معطل
عدالت نے سماعت کے دوران فوجی عدالت کی سزا کو معطل کرتے ہوئے متعلقہ اداروں سے ریکارڈ طلب کر لیا۔
ملزم فضل ربی کو مئی سال 2014 میں سوات سے گرفتار کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ بھی پشاور ہائی کورٹ نے 3 دہشت گردوں کے خلاف فوجی عدالت کی جانب سے سنائی گئی سزائے موت کے فیصلے پر عملدرآمد روک دیا تھا۔
پانچ ماہ قبل جسٹس مظہر عالم اور جسٹس یونس پر مشتمل پشاور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے ملزم بخت امیر کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے بھی فوجی عدالت کا فیصلہ معطل کرنے کا حکم دیا تھا۔
مزید پڑھیں: پشاور اسکول حملہ: 3 مجرموں کی سزائے موت معطل
اس سے قبل اگست 2015 میں ہائی کورٹ نے سوات سے تعلق رکھنے والے 10ویں جماعت کے طالب علم حیدر علی کی سزائے موت پر بھی عمل درآمد روکنے کا حکم دیا تھا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے آج فوجی عدالتوں سے سزا یافتہ پشاور کے آرمی پبلک اسکول سمیت دہشت گردی کے متعدد واقعات میں ملوث 16 مجرموں کی سزائے موت کے خلاف اپیلیں مسترد کردی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: فوجی عدالتوں سےسزا یافتہ 16مجرموں کی سزائےموت برقرار
16 دہشت گردوں نے فوجی عدالتوں کے سزائے موت کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا، آرمی چیف جنرل راحیل شریف پہلے ہی تمام دہشت گردوں کی اپیلیں مسترد کرچکے ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان آرمی ترمیمی ایکٹ 2015 کے تحت وفاقی حکومت کو کسی بھی مقدمے کو فوجی عدالتوں میں بھیجنے کا مکمل اختیار حاصل ہے۔