دنیا

جوہری پروگرام کی جاسوسی کرنے والا ایرانی گرفتاری کے بعد رہا

گرفتار شخص ایرانی معیشت کے شعبے سے منسلک اور برطانوی خفیہ ایجنسی سے رابطے میں تھا، ایرانی حکام

تہران: ایران نے مغربی ممالک کے ساتھ جاری جوہری پروگرام کے مذاکرات سے منسلک ایک ایرانی جاسوس کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ایرانی کی سرکاری نیوز ایجنسی کے حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ 'جوہری پروگرام کی جاسوسی کرنے والے ایرانی شخص کی گرفتاری کی خبریں درست ہیں تاہم ابھی اس حوالے سے تفتیش جاری ہے'۔

ایران کی وزارت انصاف کے ترجمان نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں بتایا کہ گرفتار کیا جانے والا ایرانی نژاد برطانوی شہری مبینہ طور پر برطانوی خفیہ ایجنسی سے رابطے میں تھا۔

دوسری جانب ایرانی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ دوہری شہریت کے حامل ایک ایرانی شخص عبدالرسول دوری اصفہانی کو گرفتار کیا گیا ہے، جو ایک اکاؤنٹنٹ ہے اور جوہری ہتھیاروں سے متعلق مذاکرات میں بینکنگ کے معاملات دیکھ رہا تھا۔

اصفہانی پر الزام تھا کہ انھوں نے ملک کی معاشی صورتحال کی تفصیلات غیر ملکیوں کو دیں۔

ایرانی میڈیا کے مطابق اصفہانی اس ٹیم کے ممبر تھے جو معاشی پابندیاں اٹھانے کے لیے کام کر رہی تھی۔

واضح رہے کہ یہ تصدیق نہیں ہو پائی ہے کہ دہری شہریت رکھنے والوں کے حوالے سے آنے والے خبریں ایک ہی شخص سے متعلق ہیں یا دونوں علیحدہ فرد ہیں۔

گرفتار شخص کے بارے میں کسی بھی قسم کی تفصیلات بتائے بغیر تہران کے پروسیکیوٹر عباس جعفری نے 16 اگست کو کہا تھا کہ 'وہ ایرانی معیشیت کے شعبے میں فعال تھا اور ان کے برطانوی خفیہ ایجنسی سے تعلقات تھے'۔

ان کا کہنا ہے کہ ’یہ جاسوس جوہری ٹیم گھسنے میں کامیاب ہو گیا تھا‘۔

خیال رہے کہ 26 جولائی 2015 کو ایرانی سفارتی حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ ویانا میں ایرانی جوہری پروگرام پر ہونے والے مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد ایران کے ساتھ عالمی طاقتوں کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔

ایرانی حکام کا کہنا تھا کہ ’محنت رنگ لے آئی ہے اور معاہدے پر دستخط ہوگئے ہیں، خدا ہمارے لوگوں کا محافظ ہو‘۔

دوسری جانب مغربی سفارتی حکام نے تصدیق کی تھی کہ تمام دشواریوں کو دور کرکے ایرانی جوہری پروگرام پر معاہدہ ہوگیا ہے۔

مذاکرات سے منسلک سفارتی ذرائع کا کہنا تھا کہ ایران پر کم سے کم جوہری ہتھیار بنانے کی پابندی مہینوں نہیں سالوں تک جاری رہے گی۔

مذکورہ معاہدہ کئی سالوں پر محیط مذاکرات کے بعد عمل میں آیا ہے۔ اس معاہدے کے متبادل کے طور پر ایران پر لگائی گئی پابندیاں اٹھا لی جائیں گی اور اسے امداد کے لیے اربوں روپے حاصل ہوسکیں گے۔