واٹس ایپ صارفین کا ڈیٹا فیس بک سے شیئر کرنے کا اعلان
واٹس ایپ میں متنازع نئی شرائط یعنی ڈیٹا فیس بک کے ساتھ ڈیٹا شیئر کرنے کے ساتھ ساتھ صارفین کو اشتہارات دکھانے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔
فیس بک کے ساتھ ڈیٹا شیئرنگ کے ساتھ واٹس ایپ بلاگ میں اشتہارات متعارف کرانے کا اعلان کیا گیا جو متنازع شرائط کے باعث دب گیا۔
واٹس ایپ کا کہنا ہے کہ یہ اشتہارات اسپام نہیں ہوں گے بلکہ کاروباری ادارے لوگوں کے ساتھ رابطہ کریں گے، یہ وہی طریقہ کار ہے جیسا فیس بک اپنی میسنجر ایپ میں متعارف کرا چکی ہے۔
واٹس ایپ کے مطابق لوگ ہماری ایپ کو اپنے دوستوں اور پیاروں سے رابطے میں رہنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہورہی، مگر ہم کاروباری اداروں سے کمیونیکشن کے طریقوں کو بھی تلاش کررہے ہیں مگر ہمارے صارفین کو بینر اشتہارات اور اسپام کا سامنا نہیں ہوگا۔
اس سے قبل گزشتہ روز واٹس ایپ نے ایک بہت بڑی تبدیلی کا اعلان کیا تھا جس کے تحت وہ اپنے صارفین کا ڈیٹا فیس بک سے شیئر کرسکے گی۔
جیسا آپ کو معلوم ہے کہ واٹس ایپ فیس بک نے 2014 میں خرید لی تھی تاہم اب تک اس کے صارفین اپنی معلومات یا چیزیں فیس بک پر شیئر نہیں کرسکتے تھے۔
جنوری میں یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ فیس بک اور واٹس ایپ کے درمیان ڈیٹا شیئرنگ کے حوالے سے کام ہورہا ہے اور اب آپ پسند کریں یا نہ کریں مگر اس کا اطلاق شروع ہوگیا ہے۔
پرائیویسی ایڈووکیٹس نے دنیا کی دو مقبول ترین سوشل نیٹ ورکس کے درمیان ڈیٹا کی شیئرنگ کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
دوسری جانب واٹس ایپ کا کہنا ہے کہ ڈیٹا کو شیئر کرنے آئندہ چند ماہ میں متعارف کرائے جانے والے نئے فیچرز کی آزمائش کے لیے ضروری ہے جس کے تحت اب میسنجر کے صارفین کو اشتہارات کا سامنا بھی ہوگا۔
اس حوالے سے واٹس ایپ اپنی شرائط میں اب فون نمبر، پروفائل نام اور تصویر، آن لائن اسٹیٹس، اسٹیٹس میسج، لاسٹ سین اسٹیٹس اور ریسپٹس وغیرہ کا ڈیٹا فیس بک سے شیئر کرنے کو شامل کرنے والی ہے۔
تاہم واٹس ایپ کا کہنا ہے کہ صارفین کے دوستوں سے پیغامات اور ان میں موجود مواد وغیرہ کو شیئر ہیں کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ واٹس ایپ کے صارفین کی تعداد ایک ارب سے زائد ہے جسے فیس بک نے کچھ سال پہلے 19 ارب ڈالرز کے عوض خریدا تھا مگر مارک زکربرگ کو اب تک اس سے کوئی آمدنی نہیں ہورہی۔
ویسے تو واٹس ایپ کا کہنا ہے کہ وہ اپنا ڈیٹا کسی حکومت کو بھی فراہم نہیں کرتی یا رسائی نہیں دیتی مگر اس تبدیلی کے بعد خدشہ ہے کہ حکومتوں کو صارفین کا ڈیٹا فراہم نہ کیا جانے لگے۔
خوش قسمتی سے واٹس ایپ نے صارفین کو اس سے بچنے کے لیے دو آپشنز بھی دیئے ہیں۔