نائن زیرو کے اطراف سے متحدہ قائد کی تصاویر ’غائب‘
کراچی : پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی سمیت حیدرآباد اور میرپور خاص میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے قائد الطاف حسین کی تصاویر اور بینرز کو ہٹانے کا کام شروع کردیا گیا۔
کراچی میں ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو، مکا چوک، جناح گراؤنڈ اور اس کے اطراف سے متحدہ کے قائد کی تمام تصویروں اور بینرز کو ‘نامعلوم افراد’ کی جانب سے ہٹادیا گیا۔
سندھ حکومت نے کراچی کی شہری انتظامیہ اور پولیس کو احکامات جاری کیے ہیں کہ اپارٹمنٹس، تعلیمی اداروں، پارکس، واٹر بورڈ اور کے ڈی اے کی زمینوں پر قائم قائم ایم کیو ایم کے دفاتر، سیکٹر اور یونٹس آفسز کو 3 دن کے اندر ختم کردیا جائے۔
انتظامیہ کی جانب سے قبضے کی زمین پر قائم متحدہ کے دفاتر کو بھی فوری طور پر مسمار کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ایم کیو ایم کا مرکز نائن زیرو سیل
حکومتی احکامات جاری ہونے کے بعد قائد متحدہ کے گھر، نائن زیرو، مکا چوک، جناح گراؤنڈ اور شہر کے دیگر علاقوں میں الطاف حسین کی تصاویر، ایم کیو ایم کے جھنڈے اور بینرز ہٹادیے گئے۔
حیدر آباد کے علاقے لطیف آباد 6، 7 اور8 میں بھی نامعلوم افراد کی جانب سے متحدہ کے قائد کی تصاویر اور ایم کیو ایم کے بینرز ہٹادیے گئے۔
رپورٹس کے مطابق کراچی کی گزشتہ 35 سالہ تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ قائد متحدہ کی تصاویر، بینرز اور ایم کیو ایم کے جھنڈے نائن زیرو سمیت شہر کے دیگر علاقوں سے ہٹائے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں:نائن زیرو پر ’پاکستان زندہ باد‘ کا اسٹیکر کون لگا گیا؟
مکا چوک کا نام تبدیل
دوسری جانب ڈپٹی کمشنر سینڑل نے مکا چوک کا نام تبدیل کرتے ہوئے نیا نام ’خان لیاقت علی خان چوک‘ رکھ دیا۔
کمشنر کراچی نام تبدیل ہونے کے بعد جلد اس کا افتتاح کریں گے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل پولیس اور رینجرز نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے مرکز نائن زیرو سمیت متحدہ کے کئی سیکٹر اور یونٹ آفسز سیل کردیئے تھے جبکہ متعدد رہنماؤں کو بھی حراست میں لے لیا گیا تھا۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے یہ اقدامات ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے ملک مخالف بیانات اور کارکنوں کو میڈیا کے دفاتر کے گھیراؤ کا حکم دینے کے بعد اٹھائے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:ایم کیو ایم کے فیصلے اب پاکستان میں ہوں گے، فاروق ستار
ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے رینجرز کی حراست سے رہا ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ پارٹی کے معاملات پاکستان سے چلائے جانے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ذہنی تناؤ کی وجہ سے قائد تحریک الطاف حسین پاکستان مخالف بیانات دے رہے ہیں تو پہلے اس مسئلے کو حل ہونا چاہیے اور چونکہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان میں ہی رجسٹرڈ ہے اس لیے بہتر ہے کہ اب اسے آپریٹ بھی پاکستان سے ہی کیا جائے۔