پاکستان

ایم کیو ایم کے وسیم اختر کراچی کے میئر منتخب

متحدہ قومی موومنٹ کا نہیں کراچی کا میئر ہوں، آئی جی سندھ اور ڈی جی رینجرز سے سیاسی رہنمائی چاہتا ہوں، نومنتخب میئر
| |

کراچی: سندھ بھر میں میئر،ڈپٹی میئر، چیئرمین اور وائس چیئرمین کے انتخابات کے لیے پولنگ بغیرکسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہنے کے بعد ختم ہوگئی۔

غیر سرکاری اور غیر حتمی نتیجے کے مطابق ایم کیو ایم کے نامزدہ کردہ امیدوار وسیم اختر کراچی کے میئر منتخب ہوگئے۔

رپورٹس کے مطابق میئر کے انتخاب کے لیے 305 میں سے 294 ڈالے گئے جن میں سے ایم کیو ایم کے امیدوار وسیم اختر نے 208 ووٹ ملے جبکہ ان کے مدمقابل پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار کرم اللہ وصی نے 86 ووٹ حاصل کیے۔

متحدہ نہیں کراچی کا میئر ہوں، وسیم اختر

کراچی کا میئر منتخب ہونے کے بعد ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اختر نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج کراچی کا مینڈیٹ قبول کیاگیا، ماضی میں جو کچھ ہوا اسے بھول جائیں۔

نو منتخب میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ 'میں ایم کیو ایم کا نہیں بلکہ کراچی کا میئر ہوں اور اس ناطے ہم مل کر شہر کیلئے کام کریں گے۔'

انہوں نے کہا کہ آج کی جیت پر اہل کراچی کو مبارکباد دیتا ہوں، شکریہ کراچی، انتہائی سخت حالات کے باوجود آپ لوگوں نے ہمارا ساتھ دیا، یہ جیت کراچی کے عوام کی جیت ہے۔

وسیم اختر نے مزید کہا کہ ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ سے رہنمائی چاہتاہوں، کراچی یاسندھ میں بدامنی نہیں چاہتے۔

انہوں نے کہا کہ ہم کراچی میں پیدا ہوئے اور یہیں بڑے ہوئے، ہمیں کراچی کے مسائل اور ان کے حل کا پتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلال اکبر صاحب آئیں اور کراچی کو امن کاگہوارہ بنائیں، وزیراعلیٰ سندھ سےبہت سی امیدیں وابستہ ہیں، کراچی میں امن کیلئے رینجرز کے جوان جانیں قربان کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت اختیارات دے گی تو شہر ترقی کرے گا، جو الزامات مجھ پر ہیں وہ آپ بھی جانتے ہیں کہ سیاسی مقدمات ہیں۔

یاد رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کو کے ایم سی کونسل کے 308 میں سے 214 نشستوں کے ساتھ سادہ اکثریت حاصل ہے اور اس طرح وسیم اختر کی کامیابی کے واضح امکانات تھے۔

حیدر آباد میں بھی ایم کیو ایم کے میئر،ڈپٹی میئر منتخب

حیدر آباد میں بھی ایم کیو ایم کے ہی نامزد امیدواروں سید طیب حسین اور اور سید سہیل محمود نے میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔

ایم کیو ایم کے امیدواروں نے 143 ووٹوں میں سے 111 ووٹ حاصل کیے۔

حیدرآباد میں بھی میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخاب کے لیے میونسپل آفس میں ووٹنگ ہوئی۔

بیلٹ پیپرز دیر سے پہنچنے کی وجہ سے پولنگ تاخیرسے شروع ہوئی، ووٹنگ کا آغاز ہونے بعد بھی ایوان کی صفائی ستھرائی کی جاتی رہی۔

حیدر آباد میں میئر کے لیے ایم کیو ایم کے سید طیب حسین کے مقابلے میں پیپلز پارٹی کے اللہ بخش پاشا عرف پاشا قاضی امیدوار تھے، جنہوں نے 27 ووٹ حاصل کیے۔

سندھ بھر کے 20 اضلاع میں 100 سے زائد میونسپل باڈیز کے میئرز، ڈپٹی میئرز، چیئرمین، وائس چیئرمین کے انتخاب کیلئے 2 ہزار ووٹرز نے حق رائے دہی استعمال کیا۔

سندھ بھر میں 41 مقامات پر پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے تھے۔

انتخابات کے موقع پر صوبے بھر میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے، پولنگ اسٹیشن میں موبائل فون لےجانے پر بھی پابندی عائد کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ میں پرتشدد بلدیاتی الیکشن، 13 افراد ہلاک

دوسری جانب ضلع شرقی، ضلع غربی، ضلع جنوبی اور ڈسٹركٹ كونسل كراچی میں چیئرمین وائس چیئرمین كی نشست پر بھی انتخابات ہو رہے تھے۔

ضلع ملیر میں صرف وائس چیئرمین كی نشست پر انتخاب ہوا کیوں کہ یہاں پر پیپلز پارٹی کا امیدوار بلامقابلہ چیئرمین منتخب ہو چکا تھا، ضلع وسطی میں ایم كیو ایم چیئرمین اور وائس چیئرمین کی نشست بلامقابلہ جیت چكی ہے۔

کراچی

کراچی میں ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے میئر کے امیدوار وسیم اختر کو جیل سے سخت سیکیورٹی میں کے ایم سی بلڈنگ لایا گیا۔

میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخاب کے لیے پولنگ کراچی کی کے ایم سی بلڈنگ میں صبح 9بجے شروع ہوئی اور ووٹ ڈالنے کے لئے ووٹرز کی طویل قطار لگ گئی۔

ایم کیوایم کے ووٹرز کے کارڈز رینجرز کی جانب سے سیل کئے گئے نائن زیرو پر رہ گئے تھے جس کے باعث نمائندوں کو ووٹ ڈالنے میں مشکلات کا سامنا رہا تاہم الیکشن کمیشن نے اصل شناختی کارڈ پر ووٹ ڈالنے کی اجازت دے دی تھی۔

کراچی کے نامزد میئر وسیم اختر کو جیل سے سخت سیکیورٹی میں ووٹ کاسٹ کرنے کیلئے کے ایم سی بلڈنگ لایا گیا تھا اور ان کے ہمراہ نامزد ڈپٹی میئر ارشد ووہرہ بھی موجود تھے۔

مزید پڑھیں: بلدیاتی الیکشن:مسلم لیگ اورپیپلزپارٹی کی برتری

کراچی کے میئر کیلئے وسیم اختر اور پیپلزپارٹی کے کرم اللہ کے درمیان مقابلہ تھا جبکہ ڈپٹی میئر کے لیے ایم کیوایم کے ارشد وہرہ اور ن لیگ کے امان اللہ امیدوار تھے۔

ایم کیو ایم کے رہنما ریحان ہاشمی کراچی کے علاقے ضلع وسطی سے بلامقابلہ چیئرمین منتخب ہوچکے ہیں۔

میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخاب کیلئے 5 دسمبر کو منتخب ہونے والے بلدیاتی نمائندوں نے اپنے ووٹ کاسٹ کیے۔

ان انتخابات کے نتائج کا سرکاری نوٹیفکیشن 29 اگست کو جاری کیا جائے گا۔

لاڑکانہ

لاڑکانہ میں شہری قیادت کےانتخاب کے لیے ووٹنگ کابندوبست میونسپل آفس میں کیاگیا تھا، ووٹرز کی آمدمیں تاخیرکی وجہ سے پولنگ وقت مقررہ پرشروع نہ ہوسکی تھی۔

لاڑکانہ کی مئیرشپ حاصل کرنے کیلئے پیپلز پارٹی کے اسلم شیخ میدان میں تھے۔

گھوٹکی

گھوٹکی میں بھی چئیر مین اوروائس چئیرمین کے انتخاب کیلئے پولنگ کا عمل پر امن طریقے سے مکمل ہوگیا۔

چئیرمین شپ کےلیے پیپلز پارٹی کےحاجی خان مہر اورفنکشنل لیگ کے محمد یوسف ایک دوسرے کے مدمقابل تھے۔

بلا مقابلہ منتخب ہونے والے

سکھرمیں پیپلز پارٹی کے ارسلان شیخ میئر اور طارق چوہان بلا مقابلہ ڈپٹی میئر منتخب ہوگئے، بدین میں میونسپل کمیٹی ماتلی، بابوسبھاگوخاصخیلی بلامقابلہ وائس چیئرمین منتخب ہوئے۔

شکارپور کے ضلع کونسل میں پیپلزپارٹی کے امیرخان بلامقابلہ وائس چیئرمین منتخب ہوئے، جیکب آباد، ضلع کونسل میں پیپلزپارٹی کے سردار محمد پناہ خان اوڑھو بلامقابلہ چیئرمین منتخب ہوئے، شہیدبینظیرآباد میں سابق ممبرصوبائی اسمبلی سردار جام تماچی بلامقابلہ چیرمین منتخب ہوئے۔

شہید بینظیرآباد میں علی اکبرجمالی بلامقابلہ وائس چیرمین، تعلقہ سکرنڈ میں سید منیرشاہ بلامقابلہ چیئرمین منتخب ہوئے۔

کشمورکے ضلع کونسل میں پیپلز پارٹی کےسردارمحبوب علی خان بلامقابلہ چیئرمین منتخب ہوئے، جبکہ پیپلزپارٹی کے ہی میرنویدخان بلامقابلہ وائس چیئرمین منتخب ہوئے۔

ٹھٹھہ میں پیپلزپارٹی کےپیرزین العابدین چیئرمین ٹاؤن کمیٹی مکلی بلامقابلہ منتخب ہوئے، پیپلزپارٹی کےمحمداقبال خاصخیلی چیئرمین ٹاؤن کمیٹی منتخب ہوئے۔

ٹھٹھہ میں پیپلز پارٹی کے غلام قادر پلیجو بلامقابلہ ضلع چیئرمین منتخب ہوئے۔

الیکشن کمیشن کی نگرانی

کراچی میں میئر اور ڈپٹی مئیر کے انتخابات کے لیے انتخابی عمل کی نگرانی الیکشن کمیشن نے خود کی۔

سیکریٹری الیکشن کمیشن بابریعقوب نے کہا تھا کہ وہ خود پولنگ کے عمل کی خود نگرانی کر رہے ہیں۔

سیکریٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ پولنگ اسٹیشن کےاندرموبائل استعمال کرنےاورتصویربنانے پرپابندی عائد کی گئی تھی جبکہ قانون نافذکرنے والے اداروں نے امن وامان کو یقینی بنایا۔