دنیا

افغانستان: بم دھماکے میں امریکی فوجی ہلاک

صوبہ ہلمند میں آپریشن کے دوران افغان فورسز کو مدد اور ٹریننگ فراہم کرنے والا امریکی فوجی دھماکے میں ہلاک ہوگیا، نیٹو

کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل کے قریب صوبہ ہلمند میں سڑک کنارے نصب دھماکا خیز مواد پھٹنے سے ایک امریکی فوجی ہلاک ہوگیا۔

غیر ملکی خبررساں ادارے اے ایف پی کی ایک رپورٹ کے مطابق مذکورہ حملے میں 6 افغانی فوجی اور ایک امریکی فوجی زخمی بھی ہوا۔

خیال رہے کہ یہ خبر نیٹو کہ حالیہ اعلان کے فوری بعد سامنے آئی، جس میں ان کا کہنا تھا کہ صوبہ ہلمند کے دارالحکومت پر موجود طالبان کا قبضہ چھڑانے اور مقامی فورسز کی مدد کیلئے لشکر گاہ میں 100 امریکی فوجی تعینات کئے گئے ہیں۔

نیٹو کے جاری بیان میں کہا گیا کہ صوبہ ہلمند میں آپریشن کے دوران زخمی ہونے والا امریکی فوجی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگیا۔

مزید پڑھیں: افغان صوبے قندوز کے اہم ضلع پر طالبان کا قبضہ

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہلاک ہونے والا امریکی فوجی نیٹو کے تحت افغان فوجیوں کو ٹریننگ، تجاویز اور دیگر سرگرمیوں میں مصروف تھا کہ اسے گشت کے دوران دھماکے کا نشانہ بنایا گیا۔

یاد رہے کہ طالبان نے گذشتہ سال ستمبر میں قندوز شہر پر قبضہ کیا تھا، جسے گذشتہ 14 سالہ جنگ میں طالبان کی بڑی کامیابی تصور کیا گیا۔

عسکریت پسندوں کے خلاف 2 ہفتے جاری رہنے والی اس جنگ میں افغان فورسز کو امریکی طیاروں اور نیٹو افواج کی مدد حاصل تھی، لیکن 2001 کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب طالبان کسی بڑے شہر پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔

رواں ماہ کے آغاز میں طالبان نے جنوبی صوبے ہلمند کے دارالحکومت لشکر گاہ کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی جسے افغان فورسز نے امریکی طیاروں کی مدد سے ناکام بنا دیا، اس صوبے میں 2 لاکھ کے قریب افراد رہائش پذیر ہیں۔

ہلمند اور قندوز میں کامیاب کارروائی کے بعد افغان فورسز نے ملک کے کئی محاذوں کا کنٹرول سنبھال لیا جن میں صوبہ ننگرہار بھی شامل ہے جہاں داعش نے اپنے قدم جمانے کی کوشش کی تھی۔

یہ بھی یاد رہے کہ افغانستان میں 1996 سے 2001 کے دوران افغان طالبان نے افغانستان میں اپنی حکومت امارت اسلامیہ قائم کی تھی اور وہ ایک مرتبہ پھر ملک کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے جنگ میں مصروف ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغان طالبان اور داعش کے درمیان معاہدہ، روس کے خدشات

واضح رہے کہ افغانستان میں امریکا کی اتحادی نیٹو افواج کے گزشتہ 13 برس سے جاری مشن کو ختم کردیا گیا ہے، جس کا آغاز 11 ستمبر 2001 میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر ہونے والے حملے کے بعد طالبان کے خلاف جنگ سے ہوا تھا۔

یکم جنوری 2015 سے نیٹو کی انٹرنیشنل سیکیورٹی اسسٹنس فورس (ایساف) کو ٹریننگ اینڈ سپورٹ مشن سے تبدیل کردیا گیا، جس کے تحت تقریباً 13 ہزار نیٹو فوجی افغانستان میں قیام کریں گے، ان میں امریکی فوجی بھی شامل ہیں۔

طالبان کے خلاف جنگ کے باعث پورے ملک میں تشدد کی فضا پروان چڑھ چکی ہے اور سال 2014 میں تقریباً 3,188 افغان شہری اس جنگ کی بھینٹ چڑھے، جو اقوام متحدہ کے مطابق سب سے بدترین سال رہا۔