5 گھریلو ٹوٹکے جن کی سائنس نے تصدیق کی
برسوں سے لوگ مختلف گھریلو ٹوٹکوں کے بارے میں دعوے کرتے ہیں کہ وہ مختلف مشکل مسائل کا حل ثابت ہوتے ہیں جن میں سے کچھ تو موجودہ عہد کے لحاظ سے انتہائی مضحکہ خیز ہیں مگر کچھ ایسے بھی ہیں جن کو جدید دور کی سائنس نے بھی تسلیم کیا ہے۔
یہاں ایسے ہی کچھ گھریلو ٹوٹکوں کا ذکر کیا گیا ہے جن کی سائنس نے تصدیق کی ہے۔
لوبیا کے پتے کھٹملوں کے خلاف مفید
ایک قدیم یورپی ٹوٹکے کے مطابق لوبیا کے تازہ پتے سونے کی جگہ کے ارگرد بکھیرنے سے کھٹملوں کا خاتمہ ہوجاتا ہے، اب سائنس نے بھی اس کی تصدیق کی ہے۔ جرنل آف دی رائل سوسائٹی انٹرفیس میں شائع ایک تحقیق کے مطابق لوبیا کے پتوں میں موجود اجزاءکھٹملوں کے خاتمے یا انہیں بستر سے دور رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔
شہد
قدیم مصری، چینی، ہندوستانی اور افریقی تہذیبوں میں شہد کا ذکر مختلف امراض، زخموں اور جلنے کے زخموں کے علاج کے لیے ملتا ہے، آج کے ڈاکٹر بھی اس کو سچ تسلیم کرتے ہیں۔ جرنل پیڈیا ٹرکس میں شائع ایک تحقیق کے مطابق کھانسی کے شکار کسی بچے کو سونے سے آدھے قبل شہد چٹایا جائے تو کھانسی کی شکایت میں کمی آتی ہے۔ اسی طرح کسی زخم پر شہد کو ملنا اسے ٹھیک کرنے میں مدد دیتا ہے۔
لہسن
متعدد گھریلو ٹوٹکوں میں لہسن کے استعمال کا ذکر ملتا ہے اور امریکا کی ایریزونا یونیورسٹی کے مطابق لہسن جراثیم کش، اینٹی فنگل اور بیکٹریا کش ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ بالوں کی افزائش، کیل مہاسوں کے خاتمے، نزلہ زکام کی روک تھام، موٹاپے میں کمی اور ہونٹوں پر زخم کو ٹھیک کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں : لہسن کے 10 حیران کن فوائد
پیاز
پیاز کا ذکر مختلف گھریلو ٹوٹکوں میں ملتا ہے اور امریکی کہاوتوں کے بقول یہ پھوڑوں اور تشنج وغیرہ کے خلاف موثر ثابت ہوتی ہے۔ طبی سائنس کے مطابق حقیقت میں ایسا تو نہیں ہوتا تاہم اس میں وٹامن سی، سلفرک کمپاﺅنڈز، فلیونوئڈز اور پائیتھوکیمیکلز وغیرہ شامل ہوتے ہیں۔ امریکا کے مایو کلینک کی ایک تحقیق کے مطابق پیاز میں موجود اجزاءکینسر، امراض قلب، ہڈیوں کی کمزوری اور ذیابیطس کے خلاف فائدہ مند ثابت ہوسکتے ہیں، جبکہ یہ پارکنسن امراض، شریانوں کی بیماریاں اور فالج کا خطرہ بھی کم کرتی ہے۔
ادرک
گھریلو ٹوٹکوں کے مطابق ادرک متلی کی شکایت میں کمی لاتی ہے اور طبی سائنس بھی اس کی تصدیق کرتی ہے، اسی طرح طبی جریدے جنرل کینسر پریوینٹیشن ریسرچ میں شائع ایک تحقیق کے مطابق ادرک سے آنتوں کے ورم میں کمی آتی ہے جس سے کینسر کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔