پاکستان

پاک۔افغان بارڈر حکام کی فلیگ میٹنگ بے نتیجہ

سرحد غیر معینہ مدت کیلئے بند کی گئی ہے، دوبارہ کھولے جانے کے حوالے سے ابھی کوئی وقت نہیں دیا جاسکتا،پیرا ملٹری عہدیدار
|

کوئٹہ: پاکستان اور افغانستان کے سیکیورٹی حکام کے درمیان چمن سرحد کے ’باب دوستی‘ کو دوبارہ کھولنے کے حوالے سے فلیگ میٹنگ بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوگئی۔

پیرا ملٹری کے اعلیٰ عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ افغان بارڈر حکام کی درخواست پر ہونے والی میٹنگ میں دونوں فریقین نے اپنے سرحدی علاقوں میں سیکیورٹی اقدامات کے حوالے سے سخت موقف اپنایا اور غیر محفوظ سرحد سے متعلق معاملات پر غور کیا۔

یاد رہے کہ پاکستان نے گزشتہ روز افغان مظاہرین کی جانب سے’باب دوستی‘ پر حملے کے بعد پاک ۔ افغان بارڈر کو بند کردیا تھا۔

پاکستانی حکام کا کہنا تھا کہ افغان مظاہرین نے پاکستانی پرچم نذر آتش کیا اور باب دوستی پر پتھراؤ کیا۔

پاک ۔ افغان بارڈر بند کیے جانے کی وجہ سے دونوں جانب لوگوں کی آمد و رفت معطل ہوگئی، جبکہ اس سے افغانستان میں نیٹو سپلائی بھی شدید متاثر ہوئی۔

سرحد دوبارہ کھولے جانے کے حوالے سے پیرا ملٹری عہدیدار کا کہنا تھا کہ سرحد غیر معینہ مدت کے لیے بند کی گئی ہے اور اسے دوبارہ کھولے جانے کے حوالے سے ابھی کوئی وقت نہیں دیا جاسکتا۔

چمن کے ایک رہائشی اٹل خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ سرحدی گیٹ بند ہونے کے بعد سرحد کی دونوں جانب ٹرکوں اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں دیکھی جاسکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاک ۔ افغان بارڈر بند ہونے کے بعد دونوں جانب کی عوام کو مشکلات کا سامنا ہے اور اس سے تاجروں کو سب سے زیادہ نقصان پہنچ رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی پرچم نذر آتش کیے جانے کے بعد پاک-افغان بارڈر بند

واضح رہے کہ پاکستانی قبائلی افراد نے ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کے بلوچستان کے حوالے سے بیان کی مذمت کے لیے چمن کے سرحدی علاقے میں ریلی نکالی تھی۔

دوسری جانب افغان شہریوں نے بھی ملک کی 97 سالہ یوم آزادی کے موقع پر ایک ریلی نکالی اور سرحد کے قریب واقع قصبے اسپین بولدک سے گزرتے ہوئے چمن بارڈر پر باب دوستی کے سامنے جمع ہوگئے۔

تاہم وہاں پاکستانی شہریوں کو دیکھ کر یہ ریلی پاکستان کے خلاف احتجاجی مظاہرے میں تبدیل ہوگئی اور ریلی کے شرکاء نے چمن میں 'باب دوستی' پر پاکستان مخالف نعرے لگاتے ہوئے پتھر برسائے، جس سے باب دوستی کے شیشے ٹوٹ گئے۔

پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے افغان شہریوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کے خلاف کوئی کارروائی کرنے سے اجتناب کیا۔

یاد رہے کہ روزانہ 10 سے 15 ہزار مال گاڑیاں پاک ۔ افغان بارڈر سے چمن اور ویش منڈی میں داخل ہوتی ہیں۔