حامد کرزئی بھی بلوچستان پر مودی کے بیان کے حامی
نئی دہلی: افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے بلوچستان میں انسانی حقوق کی صورتحال کے حوالے سے دیئے گئے ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کے بیان کو 'سراہتے' ہوئے کہا ہے کہ ہندوستان، پاکستان کی 'اشتعال انگیزیوں' کا جواب دینے کا حق رکھتا ہے۔
ہندوستانی اخبار 'دی ہندو' کی ایک رپورٹ کے مطابق نئی دہلی کے دورے کے موقع پر ایک انٹرویو کے دوران حامد کرزئی کا کہنا تھا کہ 'پاکستانی حکام آزادانہ طور پر افغانستان اور ہندوستان کے حوالے سے بات کرتے ہیں لیکن یہ پہلی مرتبہ ہے کہ ہندوستانی وزیراعظم نے بلوچستان کے حوالے سے بات کی ہے'۔
کرزئی کا کہنا تھا، 'تاہم میرا نہیں خیال کہ ہندوستان خطے میں پراکسی وار شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، کیونکہ پرامن بقائے باہمی ہندوستان کی روایت رہی ہے اور خطے میں پراکسی وار شروع نہیں ہونی چاہیئے'۔
مزید پڑھیں:ہندوستان، پاکستان کی 'اشتعال انگیزیوں' کا جواب دینے کا حق رکھتا ہے
دی ہندو کے مطابق سابق افغان صدر کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب گذشتہ روز بنگلہ دیش کے وزیر اطلاعات حسان الحق انو نے بھی نریندر مودی کے بیان کی تائید کی تھی۔
یاد رہے کہ رواں ہفتے 15 اگست کو ہندوستان کے یوم آزادی کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ انھیں پاکستان کے بلوچ عوام کی جانب سے بہت سے پیغامات موصول ہوئے ہیں، ساتھ ہی انھوں نے بلوچوں کے مسائل کو عالمی سطح پر اٹھانے کے عزم کا بھی اظہار کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:'بلوچستان میں مودی کے ایجنٹس کو ایک فیصد بھی حمایت حاصل نہیں'
دی ہندو کے مطابق سابق افغان صدر حامد کرزئی نے انٹرویو کے دوران کہا کہ 'بلوچستان میں عوام کو پاکستان کے ریاستی ڈھانچے کی جانب سے انتہائی مصائب کا سامنا ہے، لہذا وہاں کے لوگوں کے مسائل کو سمجھ کر انھیں حل کیا جانا ضروری ہے'۔
ساتھ ہی حامد کرزئی نے کہا کہ 'نریندر مودی کے اس بیان کے بعد پاکستانی حکومت کو معاملے کی سنگینی کو سمجھنا چاہیے'۔
یہ خبر 20 جولائی 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی