ٹولنٹن مارکیٹ یا ظلم کا بازار؟
انسانوں کے معاشرے میں رہتے ہوئے ہم اس دنیا کے باقی جانداروں سے اکثر بے حس ہو جاتے ہیں اور اگر آپ پاکستان میں رہتے ہیں تو یہ بے حسی دو چند ہو جاتی ہے۔
لیکن جانوروں سے پیار کرنے والے ایک انسان کے طور پر میں اپنے حصے کا کنکر مارنا فرض سمجھتا ہوں اور ہر پڑھنے والے سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اپنے شہروں میں قائم جانوروں کے بازار کا ایک دفعہ چکر ضرور لگا آئیں۔
ویسے تو یہ مثالیں ہمارے ہر شہر ہی میں بکھری ہوئی ہیں لیکن کیونکہ میں لاہور میں رہتا ہوں اس لیے میں لاہور کی ہی مثال دوں گا۔ میرا نہیں خیال کہ باقی بڑے شہروں کا حال بھی یہاں سے مختلف ہوگا۔
ہمارے ہر شہر میں جانوروں اور پرندوں کی فروخت کے لیے بازار بنے ہوئے ہیں اور لاہور کے رہنے والے جانتے ہیں کہ جانوروں کی خرید و فروخت کے لیے جیل روڈ پر ٹولنٹن مارکیٹ قائم ہے جہاں مہنگے سے مہنگے اور سستے سے سستے طوطوں بلیوں، کتوں اور کبوتروں سمیت تقریباً سب ہی کچھ بکتا ہے۔
ٹولنٹن مارکیٹ میں جانوروں کی خرید و فروخت کے علاوہ گوشت کی دکانیں بھی ہیں۔ خیر مچھلی اور گائے بکرے کے گوشت کی دکانیں تو ایک طرف کر کے واقع ہیں، لیکن مرغی کے گوشت کی دکانیں پرندوں کی دکانوں کے ساتھ ساتھ ہی واقع ہیں۔
اب اپنے ساتھی پرندوں کو ذبح ہو کر تھیلیوں میں بند ہوتا دیکھ کر پنجروں میں مقید دوسرے پرندوں پر کیا اثر پڑتا ہوگا، اس بات سے اشرف المخلوقات کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔
اول تو جب آپ مارکیٹ کے باہر پہنچیں گے تو ایک شدید غلیظ بو اور گندگی آپ کا مارکیٹ کے باہر ہی استقبال کرے گی، جہاں پرندوں کی دکانوں کے آگے ہی مرے ہوئے جانور اور ابلتے کوڑے دان آپ کو اس مارکیٹ کے اندر کے حالات کا پتا دے رہے ہوتے ہیں۔