پاکستان

خیبر ایجنسی: آپریشن میں 11 ’دہشت گرد' ہلاک

فضائی اور زمینی کارروائیاں خیبر ایجنسی کے مختلف علاقوں میں کی گئی جس میں'دہشت گردوں'کے 8 ٹھکانے تباہ ہوئے، آئی ایس پی آر

پشاور: وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے فاٹا کی خیبر ایجنسی میں پاک فوج کے فضائی اور زمینی آپریشن کے دوران 11 مبینہ دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فضائی اور زمینی کارروائی خیبر ایجنسی کے مختلف علاقوں میں کی گئی۔

بیان میں کہا گیا کہ بابر کچھکول، طورساپار اور اس کے اطراف کے علاقوں میں ہونے والے آپریشن میں 'دہشت گردوں' کے 8 ٹھکانے تباہ ہوئے۔

پاک فوج کے مذکورہ دعوے کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی کیونکہ آپریشن کے باعث ان علاقوں میں صحافیوں کا جانا غیر اعلانیہ طور پر ممنوع ہے۔

مزید پڑھیں: خیبر ایجنسی میں کارروائی، 15 ’دہشتگرد‘ ہلاک

دو روز قبل بھی سیکیورٹی فورسز نے خیبر ایجنسی کی وادئ تیراہ کے مختلف علاقوں میں فضائی کارروائی کی تھیں۔

راجگال اور ستار کلے میں کی جانے والی فضائی کارروائی میں 15 مشتبہ دہشت گرد ہلاک، جبکہ ان کے 5 ٹھکانوں کو تباہ کیا گیا۔

یاد رہے کہ وفاق کے زیرِ انتظام پاک افغان سرحد پر واقع شمالی وزیرستان، خیبر ایجنسی اور اورکزئی ایجنسی سمیت سات ایجنسیوں کو عسکریت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہ سمجھا جاتا رہا ہے۔

حکومت اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے درمیان امن مذاکرات کی ناکامی اور کراچی ایئرپورٹ پر حملے کے بعد پاک فوج نے 15 جون کو شمالی وزیرستان میں آپریشن ’ضربِ عضب‘ شروع کیا تھا۔

شمالی وزیرستان کی تحصیل میرعلی کو دہشت گردوں سے خالی کروانے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے آپریشن کا دائرہ شمالی وزیرستان کے دور دراز علاقوں تک پھیلا دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: خیبر ایجنسی میں کارروائی، 4 ’دہشت گرد‘ ہلاک

بعد ازاں خیبر ایجنسی اور ملحقہ علاقوں میں آپریشن ’خیبر ون‘ اور 'خیبر ٹو' کے تحت سیکیورٹی فورسز نے کارروائیوں کا آغاز کیا، جن کا اب اختتام ہوچکا ہے۔

تاہم 16 دسمبر 2014 کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے حملے کے نتیجے میں معصوم بچوں سمیت 150 سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کا آغاز کردیا تھا۔