ترکی بم دھماکوں میں 6 ہلاک، 200 سے زائد زخمی
ترکی کے مشرقی صوبے وان میں قائم پولیس ہیڈ کوارٹر پر 2 بم دھماکوں میں 6 افراد ہلاک اور200 سے زائد زخمی ہوگئے، ترک حکام نے دھماکوں کی ذمہ داری کرد علیحدگی پسندوں پر عائد کی ہے۔
کار بم دھماکوں میں عام شہریوں کے ساتھ ساتھ متعدد پولیس اہلکار بھی ہلاک ہوئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وان کے ڈپٹی گورنر مہمت پرلاک نے کہا ہے کہ دھماکا ’علاقائی دہشت گرد گروہ‘ کی جانب سے کیا گیا۔
2015 میں سیز فائر کا معاہدہ ختم ہونے کے بعد کرد باغیوں کی جانب سے سیکیورٹی فورسز کو پر متواتر حملے کیے جا رہے ہیں، جس میں فورسز کے متعدد اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ جولائی میں ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کے خلاف ناکام ہونے والی فوجی بغاوت کے بعد کرد باغیوں کی جماعت کردستان ورکرز پارٹی(پی کے کے) کی جانب سے حملے کیے گئے۔
واضح رہے کہ ترکی میں کرد باغیوں کی تنظیم پی کے کے کی جانب سے 1984 میں علیحدگی کی مسلح تحریک شروع کی گئی، بغاوت کی اس تحریک میں 40 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں دوسری جانب حکومت بغاوت کچلنے کے فوجی آپریشن کے ساتھ ساتھ اصلاحات کی پالیسی بھی اختیار کیے ہوئے ہے۔