پاکستان

'پاکستان مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئےتیار'

مشیر برائے امورخارجہ سرتاج عزیز کے مطابق ہندوستان اس اہم مسئلے کو نظرانداز کرکے اپنے وعدے سے پیچھے ہٹ رہا ہے۔

اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ پاکستان مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے تیار ہے، لیکن ہندوستان اس اہم مسئلے کو نظرانداز کرکے اپنے وعدے سے پیچھے ہٹ رہا ہے۔

ریڈیو پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک انٹرویو کے دوران سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پاکستان کی جانب سے ہندوستان کو مذاکرات کی دعوت کے حق میں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کشمیر ایک اہم مسئلہ ہے اور اس کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق صرف پاکستان اور ہندوستان کے درمیان مذاکرات میں پنہاں ہے۔

یہاں پڑھیں: پاکستان کی ہندوستان کو مذاکرات کی دعوت

سرتاج عزیز نے کہا کہ ہندوستان اپنے زیر انتظام کشمیر کو اپنا حصہ قرار دے کر اس مسئلے کو مکمل طور پر نظرانداز کر رہا ہے، جس کی وجہ سے صورتحال کشیدہ ہوگئی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں سرتاج عزیز نے کہا کہ ہندوستان نے 7 لاکھ سے زائد مسلح افواج کشمیر میں تعینات کررکھے ہیں، جنھوں نے معصوم کشمیریوں کے خلاف ظلم و جبر کا بازار گرم کر رکھا ہے۔

دوسری جانب مشیر خارجہ نے ہندوستانی وزیر خارجہ نریندر مودی کے بلوچستان سے متعلق دیئے گئے حالیہ بیان کو بھی سختی سے مسترد کردیا۔

یہ بھی پڑھیں:'مذاکرات کی دعوت مسئلہ کشمیر کے حل کی ایک کوشش'

یاد رہے کہ 2 روز قبل پاکستان نے ہندوستان کو مسئلہ کشمیر پر بامقصد مذاکرات کی باضابطہ طور پر دعوت دی تھی۔

اس حوالے سے ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے نفیس ذکریا کا کہنا تھا کہ مذاکرات کی دعوت کو ایک دوسرے زاویئے سے دیکھنا چاہیے، کیونکہ پاکستان کی ہمیشہ سے یہ پالیسی رہی ہے کہ وہ اپنے پڑوسی ممالک سے اچھے تعلقات رکھے جو خطے میں امن اور خوشحالی کے لیے بہت ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ہندوستان خطے کے اہم ممالک ہیں اور خوشحالی اسی صورت ممکن ہے جب یہ دونوں ملک آپس میں اپنے اختلافات کو ختم کریں۔

مزید پڑھیں: بلوچستان،گلگت اورآزاد کشمیر کے لوگوں نے ہماراشکریہ ادا کیا، مودی

یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی تھی جب وزیراعظم نریندر مودی نے 15 اگست کو ہندوستان کے یوم آزادی کی تقریب سے خطاب میں پاکستان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ بلوچستان، گلگت اور آزاد کشمیر کے لوگوں نے ہمارا شکریہ ادا کیا۔

نریندر مودی کا اشارہ اپنی اُس تقریر کی جانب تھا جو انہوں نے چند روز قبل کی تھی اور جس میں انہوں نے بلوچوں پر مبینہ ظلم و زیادتی پر پاکستانی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

دوسری طرف اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا تھا کہ نریندر مودی کا بیان کشمیر کے حالات سے توجہ ہٹانے کی کوشش تھی۔

یہ بھی پڑھیں: جموں و کشمیر کا آزاد کشمیر سے موازنہ بلاجواز: سرتاج عزیز

انھوں نے ہندوستان کی جانب سے آزاد کشمیر کو جموں و کشمیر کا حصہ قرار دینے کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ 'ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر کا آزاد کشمیر سے موازنہ بلا جواز ہے'۔

یاد رہے کہ گذشتہ ماہ 8 جولائی کو حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد کشمیر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا جبکہ اس دوران مظاہروں اور احتجاج پر ہندوستانی سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے 70 سے زائد کشمیری ہلاک جبکہ ایک ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔

پولیس حکام دعویٰ کرتے ہیں کہ مختلف علاقوں میں کرفیو اور گھروں سے نکلنے پر پابندی کا مقصد حریت پسند تنظیموں کے احتجاج کو روکنا ہے۔