کھیل

ایدھی ہاکی اسٹیڈیم پر موٹرسائیکل چلانے پر نوٹس

اسٹیڈیم کے آسٹروٹرف پرموٹرسائیکل چلانے پرصوبائی وزارت کھیلکا نوٹس، انجینیئرز کا اسٹیڈیم کا معائنہ

کراچی: کراچی کے ایدھی ہاکی اسٹیڈیم میں 14 اگست کو تقریب کے دوران بلیو آسٹروٹرف پر موٹرسائیکل چلانے کی ویڈیو منظرعام پر آنے کے بعد صوبائی وزارت کھیل نے نوٹس لے لیا۔

14 اگست کو ایدھی اسٹیڈیم میں بلیو ٹرف پر موٹر سائیکل چلانے پر سخت تنقید کی جارہی ہے جبکہ سابق اولمپیئنز نے اس کو ہاکی کے فروغ کے لیے منفی قرار دے دیا ہے۔

اولمپیئن سید سمیر حسین کا ڈان سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ' ہاکی کی طرف لوگوں کو متوجہ کرنے کی اچھی کوشش کی گئی ہے لیکن عالمی میڈیا کے حوالے سے دیھکیں تو یہ مثبت نہیں کیونکہ کھیلنے والی پچ پر موٹرسائیکل چلانا دنیا کے لیے اچھا پیغام نہیں ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان میں ہاکی ویسے نہیں ہورہی جبکہ عام طور پر یہاں آسٹروٹرف نہیں ہے اور جہاں اس طرح کی سہولت ہے وہاں پر موٹرسائیکلیں چلائی جائیں تو اس کا یہی مطلب ہے کہ اس قیمتی اثاثے کی حیثیت کو نہیں سمجھا گیا''۔

سمیر حسین نے اس کو غفلت قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'یہ مکمل طور پرانتظامی غفلت ہے اور پی ایچ ایف کو دیکھنا چاہیے کہ اس پر کس طرح قابو پایا جائے'۔

واضح رہے ایدھی اسٹیڈیم میں 14 اگست کو نجی ٹی وی اے آر وائی کے تعاون سے 'جیتو پاکستان' کے نام سے دو گھنٹے کا پروگرام منعقد کیا گیا تھا جہاں موٹرسائیکل سواراسٹیڈیم کے بلیوٹرف پر چلے تھے تاہم صوبائی وزارت کھیل نےنوٹس لیتے ہوئے اپنے انجینیئرز کو اسٹیڈیم کے معائنے کے لیے بھیجا۔

صوبائی حکومت کے انجینیئرز نے معائنے کے بعد آسٹروٹرف کو صحیح قراردیا۔

ایونٹ کے منتظم اولمپیئن کامران اشرف کا کہنا تھا کہ ' اسٹیڈیم کو نقصان نہیں ہوا اور سندھ حکومت کی طرف سے معائنے کے لیے انجینیئرز بھیجے گئے تھے جنھوں نے اسٹیڈیم کو کلیئر قرار دیا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'موٹر سائیکل بلیو ایریا پر نہیں چلائی گئیں بلکہ اطراف میں چلائی گئیں اور اگر چلائی بھی گئیں تو بائیک کا زیادہ وزن نہیں ہوتا، اور ٹائر کے چلنے سے آسٹرٹرف کو نقصان نہیں پہنچتا کیونکہ ہم پانی دینے کے لیے ٹرالی کا استعمال کرتے ہیں جس میں ٹائر لگے ہوتے'۔

دوسری جانب اولمپیئن قمر ضیا نے کہا کہ 'ہمارے پاکستان کے جتنے شہروں میں آسٹرٹرف بچھے ہوئے وہ خستہ حال ہیں اور ویران نظر آرہے ہیں جبکہ 8 ،10 سالوں سے ہاکی بھی نہیں ہورہی ہے اور اگرایسے واقعات ہوتے رہے تو ہاکی بڑھے گی نہیں بلکہ کم ہوگی'۔

اے آر وائی کے اسپورٹس اینکر نجیب الحسن نے چینل کا موقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ 'چینل کا کہنا ہے جس طرح سے ہم نے کرکٹ کے فروغ کے لیے کام کیا ہے اسی طرح اگلا قدم پاکستان کے قومی کھیل ہاکی کے فروغ کے لیے اٹھایا تھا جس کے لیے ایک ایونٹ کا انتظام کیا گیا جو ہاکی کلب اسٹیڈیم جو اب ایدھی کے نام سے موسوم ہے،میں منعقد کیا گیا اور ہجوم کو بڑھانے کے لیے جیتو پاکستان پروگرام رکھا گیا جو کامیاب تھا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اگر ایک دو بائیک آسٹروٹرف میں گئے تو کوئی مسئلہ نہیں کیونکہ یہ اسٹیڈیم گزشتہ 20 سالوں سے ویران تھا اس میں کچھ نہیں ہورہا تھا، آسٹروٹرف قدرتی گھاس نہیں جو ٹائر چلنے سے خراب ہو'۔

انھوں نے کہا کہ 'اس منصوبے سے لڑکوں کو روزگا ملا اور بہترین کھلاڑیوں کو اسکالرشپ اور تعلیم دینے کا منصوبہ بنایا گیا ہے ، یہ ایک مکمل منصوبہ ہے۔