صدر، وزیراعظم کے عہدوں کیلئے غیر مسلم کو اہل قرار دینے کا مطالبہ
اسلام آباد: اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی اسمبلی نے ملک کے آئین میں ترمیم کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر اور وزیراعظم کے عہدوں کیلئے غیر مسلم شہری کو بھی اہل قرار دیا جائے۔
قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے رکن اسمبلی خلیل جارج کا کہنا تھا کہ 'موجودہ حالات میں یہ کسی بھی غیر مسلم کیلئے ممکن نہیں کہ وہ ملک کا صدر یا وزیراعظم بن سکے، کم سے کم آئین کو اس حوالے سے غیر جانبدار بنایا جائے'۔
مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی خلیل جارج کا کہنا تھا کہ آئین میں غیر مسلموں پر ریاست کے سربراہ اور چیف ایگزیکیٹو ہونے پر پابندی لگانے سے پاکستان میں رہنے والے اقلیتوں کیلئے غلط پیغام جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غیر مسلم سوچتے ہیں کہ انھیں پاکستان میں برابری کے حقوق حاصل نہیں ہیں، رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ آئین میں اس حوالے سے ترمیم سے اقلیتوں کیلئے مثبت پیغام جائے گا'۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رکن قومی اسمبلی رمیش لال نے خلیل جارج کے مطالبے کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ آئین میں غیر مسلموں پر پابندی ان کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور بانیِ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی تعلیمات کے خلاف ہے۔
رمیش لال نے سوال اٹھایا کہ 'کیا غیر مسلموں کی حب الوطنی پر کوئی شک ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ اعلیٰ عہدوں کیلئے انھیں نااہل قرار دینے سے اقلیتوں میں احساس محرومی پایا جاتا ہے۔
جمعیت علماء اسلام (ف) سے تعلق رکھنے والی رکن قومی اسمبلی عائشہ ناصر نے مذکورہ خیال کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ 'اگر غیر مسلموں کو ملک کا صدر اور وزیراعظم بنانے کا حق دے دیا جائے تو کسی کو بھی اس پر مسئلہ نہیں ہونا چاہیے'۔
انھوں نے کہا کہ 'ملک کے ایک طبقے پر آئینی پابندی کے ذریعے رواں رکھے جانے والے سلوک کی وجہ سے ریاست پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں'۔
عائشہ ناصر نے مطالبہ کیا کہ نصاب میں موجود غیر مسلموں سے متعلق متنازع چیزوں کو نکالا جائے۔
انھوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ غیر مسلم لڑکیوں کو زبردستی مذہب تبدیل کرنے کے خلاف قانون سازی کی جائے اور اقلیتوں کی عبادت گاہوں پر حملہ کرنے والے عناصر کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔
پی پی پی کے لال چن نے غیر مسلموں کی مذہبی تعلیمات کو نصاب میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ ان کے بچوں کو بھی اپنے عقیدے کے مطابق سکھایا جا سکیں۔