پاکستان

کوئٹہ کے سول ہسپتال میں خودکش دھماکا، 70افراد ہلاک

ٹی ٹی پی سے علیحدگی اختیار کرنے والے دہشت گرد گروپ جماعت الاحرار کا دھماکے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ۔
| |

کوئٹہ: صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے سول ہسپتال میں خودکش دھماکے کے نتیجے میں70 افراد ہلاک جبکہ112 سے زائد زخمی ہوگئے۔

فائرنگ سے ہلاک ہونے والے ایڈووکیٹ بلال انور کاسی کی فائل فوٹو—۔ڈان نیوز

ڈان نیوز کے مطابق صبح سویرے نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے بلوچستان بار کونسل کے صدر ایڈووکیٹ بلال انور کاسی کی میت سول ہسپتال لائی گئی تو اس دوران ہسپتال کے شعبہ حادثات کے بیرونی گیٹ پر زور دار دھماکا ہوا۔

دھماکے کے وقت سول ہسپتال میں وکلاء اور میڈیا نمائندوں کی بھی بڑی تعداد موجود تھی۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے علیحدگی اختیار کرنے والے دہشت گرد گروپ جماعت الاحرار نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق دھماکے کے خودکش ہونے کی تصدیق بم ڈسپوزل اسکواڈ نے کی۔

جائے وقوع پر موجود صحافی بھی دھماکے کی زد میں آئے، نجی نیوز چینل آج ٹی وی کے کیمرہ مین بھی ہلاک ہوئے۔

دھماکے میں ڈان نیوز کے کیمرہ مین 25 سالہ محمود خان بھی شدید زخمی ہوئے جو کہ بعدازاں ہسپتال میں دوران علاج دم توڑ گئے۔

صوبائی محکمہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر مسعود نوشیروانی نے ہلاکتوں کی تعداد 70 تک پہنچنے کی تصدیق کی اور ان کا کہنا ہے کہ دھماکے میں 112 کے قریب افراد زخمی ہوئے۔

مزید پڑھیں:کوئٹہ دھماکے کے بعد سیفٹی چیک


اب تک کی اطلاعات کے مطابق


بلوچستان کے وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری نے نجی چینل جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے واقعے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ کوئٹہ میں دہشت گردی کے واقعات کے پیچھے ہندوستانی خفیہ ایجنسی 'را' کا ہاتھ ہے۔

دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کے اہلخانہ شدت غم سے نڈھال ہیں— فوٹو/ اے ایف پی

وزیراعلیٰ بلوچستان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا جب ابھی دھماکے کی ابتدائی تحقیقات مکمل نہیں ہوئیں۔

وزیرداخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری کی ہدایت پر کوئٹہ کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی جبکہ عملے کی چھٹیاں منسوخ کردی گئیں۔

واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری جائے وقوع پر پہنچ گئی— فوٹو/ اے ایف پی

سینئر پولیس عہدیدار ظہور احمد آفریدی کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تعداد وکلاء کی ہے جن میں بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر باز محمد کاکڑ بھی شامل ہیں۔

دھماکے کے بعد جائے وقوع پر فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں۔

زیادہ زخمی ہونے والوں کو کمبائنڈ ملٹری ہسپتال کوئٹہ منتقل کردیا گیا جبکہ کم زخمی ہونے والوں کو سول ہسپتال میں ہی طبی امداد دی گئی۔

دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کے اہلخانہ شدت غم سے نڈھال ہیں— فوٹو/اے ایف پی

ترجمان بلوچستان حکومت انوارالحق نے ڈان نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ غالب امکان یہی ہے کہ دھماکا خودکش تھا، تاہم اس کی تصدیق سیکیورٹی فورسز ہی کریں گی۔

واقعے کی ذمہ داری ابھی تک کسی کی جانب سے قبول نہیں کی گئی۔

واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری جائے وقوع پر پہنچ گئی، جبکہ بم ڈسپوزل اسکواڈ کو بھی طلب کرلیا گیا۔

دھماکے کے بعد کے مناظر

سوگ کا اعلان

بلوچستان بار کونسل کے صدر بلال کاسی کی ہلاکت اور بعدازاں سول ہسپتال میں دھماکے کے نتیجے میں ہلاکتوں کے بعد سپریم کورٹ بار نے ملک بھر میں سوگ کا اعلان کردیا۔

بعد ازاں بلوچستان حکومت کی جانب سے بھی 3 روزہ سوگ کا اعلان کردیا گیا۔

دھماکے کی مذمت

دھماکے کے بعد ایک شخص کو ہسپتال منتقل کیا جارہا ہے— فوٹو/ اے ایف پی

وزیراعظم نواز شریف نے کوئٹہ کے سول ہسپتال میں دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عوام اور سیکیورٹی فورسز نے بڑی قربانیاں دے کر بلوچستان میں امن قائم کیا ہے، کسی کو بھی صوبے میں امن وامان کی صورتحال خراب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

صدر مملکت ممنون حسین نے بھی کوئٹہ دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بھی کوئٹہ میں دھماکے کی شدید مذمت کی۔

دھماکے میں زیادہ تر وکلاء ہلاک ہوئے— فوٹو/ اے ایف پی