پاکستان

ہیلی کاپٹر واقعہ: جنرل راحیل کا افغان صدر سے رابطہ

آرمی چیف نے افغانستان میں کریش ہونے والے پنجاب حکومت کے ہیلی کاپٹر کے عملے کی واپسی میں مدد کی درخواست کی۔

لاہور: آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے افغان صدر اشرف غنی سے گذشتہ روز افغانستان میں کریش ہونے والے پنجاب حکومت کے ہیلی کاپٹر کے مغوی عملے کی بخیر و عافیت واپسی میں مدد کی درخواست کی ہے۔


اب تک کی اطلاعات کے مطابق


پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ یعنی انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے ترجمان لیفٹننٹ جنرل عاصم باجوہ نے اس سے قبل تصدیق کی تھی کہ ایک روسی شہری اور ریٹائرڈ فوجی افسران سمیت 7 لوگ مذکورہ ہیلی کاپٹر میں سوار تھے۔

واضح رہے کہ پنجاب حکومت کا ہیلی کاپٹر ایم آئی 17 مرمت کے لیے ازبکستان جا رہا تھا، تاہم تکنیکی خرابی کے باعث افغانستان کے صوبے لوگر میں اسے کریش لینڈنگ کرائی گئی جس کے بعد طالبان نے پاکستانی ہیلی کو آگ لگا کر اس میں سوار تمام افراد کو یرغمال بنا لیا۔

آئی ایس پی آر ترجمان عاصم باجوہ کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے افغانستان کے صدر اشرف غنی سے رابطہ کیا اور یرغمال بنائے گئے افراد کی جلد بحفاظت بازیابی میں مدد کی درخواست کی۔

عاصم باجوہ کے مطابق افغان صدر اشرف غنی نے اس سلسلے میں ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کروائی

اس سے قبل آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے افغانستان میں اتحادی افواج کے سربراہ جنرل نکلسن سے رابطہ کیا اور ہیلی کاپٹر حادثے میں پھنس جانے والے پاکستانیوں کی واپسی میں مدد کی درخواست کی، جس پر جنرل نکلسن نے جنرل راحیل شریف کو ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کروائی۔

آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل نے اس سے قبل بتایا تھا کہ اس سلسلے میں افغانستان کی حکومت اور افغان فوج کے حکام سے بھی ہیلی کاپٹر کے عملے کی جلد واپسی کے حوالے سے مدد مانگی جاچکی ہے۔

یرغمالیوں کی واپسی کے لیے کوششیں جاری

وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے لاہور میں ہیلی کاپٹر کے پائلٹ ریٹائر کرنل شفیق الرحمن، ریٹائر کرنل ناصر محمود اور ریٹائر کرنل صفدر حسین کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور اپنی دلی ہمدردی کا اظہار کیا۔

وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ ’ہیلی کاپٹر کا حادثہ افسوسناک تھا لیکن خدا کا شکر ہے کہ عملہ محفوظ ہے‘۔

ان کا کہنا تھا ’میں اس معاملے میں متعلقہ وفاقی اداروں کے ساتھ رابطے میں ہوں، ہماری پہلی ترجیح عملے کی محفوظ بازیابی ہے، مجھے یقین ہے کہ ہمیں جلد ہی اچھی خبر ملے گی‘۔

دوسری جانب وزارت خارجہ بھی اس معاملے پر افغان حکومت سے رابطے میں ہیں۔