سرگودھا کے اسکول میں بچوں کے جنسی استحصال کا انکشاف
سرگودھا: صوبہ پنجاب کے شہر سرگودھا کے ایک نجی اسکول میں بچوں کے جنسی استحصال کا ایک اسکینڈل سامنے آیا ہے، جہاں اساتذہ نے موسم گرما کی تعطیلات کے دوران خصوصی کلاسوں کے انعقاد کے بہانے مبینہ طور پر طالبعلوں کے ساتھ زیادتی کی۔
تاہم نہ ہی پولیس اور نہ ہی متاثرہ بچوں کے والدین اس حوالے سے میڈیا کو کچھ بتانے پر راضی ہوئے۔
ذرائع کے مطابق پولیس کو تقریباً 7 متاثرہ بچوں کے والدین نے اس جرم کے حوالے سے رپورٹ کی۔
ذرائع کے مطابق پولیس اب تک بچوں کے جنسی استحصال میں مبینہ طور پر ملوث 4 اساتذہ کو گرفتار کرچکی ہے جبکہ اسکول پرنسپل کو تلاش کیا جارہا ہے۔
پولیس نے مبینہ طور پر زیادتی کا شکار بچوں کی تفصیلات فراہم کرنے سے بھی انکار کردیا۔
متاثرہ بچوں کے والدین نے بھی یہ کہہ کر میڈیا سے گفتگو سے احتراز کیا کہ وہ اس وقت اذیت سے گزر رہے ہیں اور اس بات کو سب کے سامنے نہیں لانا چاہتے۔
مبینہ طور پر جنسی استحصال کے شکار ایک متاثرہ بچے کے والد نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پولیس نے والدین کو سختی سے منع کر رکھا ہے کہ وہ میڈیا کو کوئی بیان نہ دیں، دوسری صورت میں ان (والدین) کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
مزید پڑھیں:سوات میں بچوں کےریپ، ویڈیو اسکینڈل کا انکشاف
نجی اسکول کے قریب ہی رہنے والے عبدالحمید کا کہنا تھا کہ حکومتی احکامات کے برعکس موسم گرما کی تعطیلات کے دوران اسکول جزوی طور پر کھلا ہوا تھا، لیکن نہ تو محکمہ تعلیم اور نہ ہی ضلعی انتظامیہ نے اس بات کا کوئی نوٹس لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اساتذہ نے والدین کو بتایا کہ ان کے بچوں کو گرمیوں کی چھٹیوں کے دوران حفظ قرآن کے لیے بلایا جارہا ہے۔
دوسری جانب پولیس نے نہ تو گرفتار اساتذہ کی شناخت کے حوالے سے کچھ بتایا اور نہ ہی یہ بتایا کہ واقعے کی ایف آئی آر درج کی گئی ہے یا نہیں۔
تاہم ایک پولیس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ 4 متاثرہ بچوں کے والدین کی شکایت پر ایف آئی آر درج کی جاچکی ہے اور اسے سیل کردیا گیا ہے۔
دوسری جانب کچھ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ موسم گرما کی تعطیلات کے دوران صرف 7 بچوں کو ہی اسکول میں کلاسز لینے کے لیے بلوایا گیا تھا۔
یہ خبر 5 اگست 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی