ہاکی میں نئی روح کیسے پھونکی جائے؟
مجھے وہ زمانہ یاد ہے جب پاکستان چار مختلف کھیلوں کے میدانوں پر حکمرانی کرتا تھا۔
افراتفری سے بھری ملکی تاریخ میں یہ بھلے ہی ایک مختصر دور رہا ہو مگر اس عروج نے ملک کے لوگوں کا سر فخر سے بلند کیا ہوا تھا، اور حقیقت تو یہ ہے کہ اس دور میں جب ٹی وی کھولا جاتا تو خوش ہونے کا کچھ سامان ضرور مل جاتا تھا۔
یہ سب کچھ میڈیا کے اداروں کے تیز اور کرخت آواز میں پاکستان کو اس کی نیند سے جگانے سے کہیں پہلے کی بات ہے۔
ان دنوں عوام میں موجود غریب یہ سوچ کر حیران تھے کہ ٹی وی سیٹ میں ایک (پی ٹی وی) سے زیادہ چینلز کیوں ہیں، اور عوام میں موجود امراء یہ سوچ کر حیران تھے کہ ٹی وی سیٹ میں 4 (پی ٹی وی، اٹاری، وی سی آر اور خاموش راتوں میں دیکھا جانے والا دور درشن) سے زائد چینلز کیوں نہیں ہیں۔
ان چینلز میں سے کم از کم پی ٹی وی ایسا چینل تھا جس پر بھروسہ کیا جاسکتا تھا کہ وہ کچھ ایسا مواد نشر کرے گا جو ذہنی تسکین کا باعث بنتا تھا۔ وہ 1995 کا سال تھا۔ رات نو بجے کا خبرنامہ، جو شاید اس سرکاری چینل کا سب سے زیادہ پرکشش حصہ تھا، وہ خبرنامہ پوری قوم کو ایک ساتھ باندھ لیتا تھا۔