کھیل

سعودی شہزادی خواتین کے کھیلوں کی سربراہ مقرر

شہزادی ریما بنت بندر بن سلطان کو سعودی عرب کی وزارت کھیل کے خواتین کے شعبے کی سربراہ مقرر کردیا گیا ہے.

ریاض: سعودی عرب نے شہزادی ریمابنت بندر بن سلطان کوملک میں خواتین کے کھیلوں کی نگران مقرر کردیا جبکہ اولمپک میں نمائندگی کرنے والی خواتین کی تعداد بھی دوگنی کردی ہے۔

سعودی عرب کی دوخاتون ایتھلیٹس سارا العطار اور وجود فہمی نے 2012 کے لندن اولمپک میں حصہ لیا تھا اور وہ اولمپک میں حصہ لینے والی پہلی سعودی خواتین تھیں۔

خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی سرکاری ایجنسی کا کہنا ہے کہ شہزادی ریما بنت بندر بن سلطان کو ریاست کی وزارت کھیل کے خواتین کے شعبے کی سربراہ مقرر کردیا گیا ہے تاہم ان کی ذمہ داریوں کا تعین نہیں کیا گیا۔

شہزادی ریما سعودی عرب کے بااختیار شہزادوں میں شمار کئے جانے والے بندر بن سلطان کی بیٹی ہیں جو امریکا میں 2005 تک لگ بھگ 22 سال سعودی عرب کے سفیر رہے تھے۔

سعودی عرب کی وزارت کھیل کے شعبہ خواتین کی سربراہ مقرر ہونے والی ریما نے اپنی تعلیم امریکا سے مکمل کی۔

سرکاری خبررساں ادارے کے مطابق شہزادی ریما کا کہنا تھا کہ 'مجھے اپنی قوم کی خدمت کا موقع ملنے پر فخر ہے'۔

سعودی عرب کو سخت گیر مذہبی ملک تصور کیا جاتا ہے جہاں حجاب کے بغیر خواتین باہر نہیں نکل سکتیں جبکہ خواتین کو گاڑی چلانے پر بھی پابندی عائد ہے۔

برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں ہونے والے اولمپک مقابلوں میں شرکت کے لیے چار سعودی خواتین ایتھلیٹ اور سات مردوں پر مشتمل دستہ ریو پہنچ چکا ہے.

ریو اولمپک میں سعودی عرب کی نمائندگی کرنے والی ایتھلیٹس سارا العطار دوڑمیں، وجود فہمی، جوڈو، لبنیٰ العمیرفینسر اور کریمن ابو الجدال 100 میٹر ریس کے مقابلوں میں حصہ لیں گی۔

واضح رہے سارا اور وجود فہمی لندن اولمپک میں حصہ لینے کے چار سال بعد اولمپک مقابلوں میں دوبارہ واپس آگئی ہیں۔

سعودی حکومت نے 2014 میں پہلی دفعہ خواتین کو کھیلوں کی سرگرمیوں میں عائد پابندیوں کو ختم کی تھی اور اسکولوں میں لڑکیوں کو کھیلوں کی سرگرمیاں شروع کرنے کی اجازت دے دی تھی.

سعودی حکام نے 2009 اور 2010 میں ملک میں خواتین کے جمز کو تالے لگاتے ہوئے خواتین کو کھیلوں کے میدان میں حصہ لینے پر سخت قوانین متعارف کرادیے تھے۔