پاکستان

شکارپور: غیرت کے نام پر بھائی کے ہاتھوں بہن قتل

حالیہ واقعے میں ایک نوجوان نے کارو کاری کے الزام میں اپنی بہن کو فائرنگ کرکے ہلاک اور خالہ کو زخمی کردیا

شکارپور: سندھ کے ضلع شکارپور میں بھائی نے میبنہ طور پر ’ناجائز تعلقات‘ کے الزام میں اپنی بہن کو فائرنگ کرکے قتل کردیا۔

شکارپور کے محمد صالح جعفری نامی گاؤں میں عبدالرزاق کھوسو نے اپنی بہن آمنہ کو گولی مار دی جبکہ لڑکی کی جان بچانے کی کوشش میں اس کی خالہ زخمی ہو گئیں۔

مقتولہ کی لاش کو خانپور ڈسٹرکٹ ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کے پوسٹ مارٹم کے بعد لڑکی کی لاش اس کی والدہ کے حوالے کردی گئی۔

مقتولہ کی عمر رسیدہ والدہ نے میڈیا کو بتایا کہ اس کے بیٹے نے اپنی بہن پر کارو کاری کا الزام لگایا اور اسے وحشیانہ طریقے سے قتل کردیا۔

مزید پڑھیں: کراچی: غیرت کے نام پر باپ کے ہاتھوں بیٹی قتل

انھوں نے ملزم کو سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ بھی کیا۔

مذکورہ واقعے کا مقدمہ نپار کوٹ پولیس اسٹیشن نے پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 302 کے تحت ایس ایچ او زاہد حسین ابڑو کی مدعیت میں درج کرلیا۔

پولیس عہدیدار نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ ملزم کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز بھی سندھ کے ضلع بدین کے علاقے مالٹی میں سسر نے مبینہ طورپر کارو کاری کے الزام میں اپنی بہو کو قتل کردیا تھا۔

گذشتہ روز ہی سندھ کے دارالحکومت کراچی کے علاقے نارتھ کراچی میں باپ نے اپنی 18 سالہ بیٹی کو غیرت کے نام پر قتل کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: شانگلہ : غیرت کے نام پر حاملہ خاتون قتل

پولیس کا کہنا تھا کہ اختر حسین نے اپنی بیٹی بختاور کو قینچی کے وار سے قتل کیا۔

واضح رہے کہ ملک میں غیرت کے نام پر قتل کے رجحان میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے اور اس طرح کے کئی واقعات روز رپورٹ ہورہے ہیں۔

دو روز قبل صوبہ پنجاب کے ضلع وہاڑی میں بھی بھائی نے پسند کی شادی کرنے پر اپنی دو بہنوں کو مبینہ طور پر غیرت کے نام پر قتل کردیا تھا۔

اب تک ملک میں غیرت کے نام پر قتل کے کیسز کے ملزمان، جن میں عام طور پر خاتون کو اس کے اپنے قریبی رشتہ دار ہی قتل کرتے ہیں، گرفتاری کے چند روز بعد ہی اس لیے آزاد ہوجاتے ہیں کیونکہ مقتولہ کے ورثا اسے معاف کردیتے ہیں۔

تاہم ماڈل قندیل بلوچ کے اپنے بھائی کے ہاتھوں غیرت کے نام پر قتل کے بعد خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں اور متعدد سیاستدانوں کی جانب سے حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اس حوالے سے سخت قوانین بنائے۔

اسی سلسلے میں 21 جولائی کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے اراکین پر مشتمل کمیٹی نے غیرت کے نام پر قتل اور انسداد عصمت دری کے دو بل متفقہ طور پر منظور کیے تھے، جن کی اگست کے اوائل میں سینیٹ سے منظوری بھی متوقع ہے۔