پاکستان

منشیات اسمگلنگ: پی آئی اے کے 13 ملازمین گرفتار

لاہور سے دبئی ہیروئن اسمگل کرنے کی کوشش اینٹی نارکوٹکس فورس نے ناکام بنائی، مزید گرفتاریوں کا بھی امکان ہے۔

لاہور: علامہ اقبال ایئرپورٹ لاہور سے دبئی ہیروئن اسمگل کرنے کی کوشش پر پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز(پی آئی اے) کے 13 ملازمین کو گرفتار کرلیا گیا۔

پی آئی اے کے ترجمان دانیال گیلانی نے بتایا کہ لاہور سے دبئی ہیروئن اسمگل کرنے کی کوشش پر بعض ملازمین کو حراست میں لیا گیا ہے اور اگر ان پر الزام ثابت ہوگیا تو سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

ہفتہ 30 جولائی کو پی آئی اے کی پرواز لاہور کے علامہ اقبال ایئرپورٹ سے دبئی کے لیے روانہ ہونے والی تھی کہ اچانک اینٹی نارکوٹکس فورس( اے این ایف) کو اطلاع ملی کہ اس پرواز کے ذریعے بڑی مقدار میں منشیات اسمگل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے جہاز سے 27 کلو ہیروئن برآمد

اے این ایف کے اہلکاروں نے طیارے کی تلاشی لی تو انہیں ٹوائلٹ سے 6 کلو گرام ہیروئن ملی جس کی مالیت 6 کروڑ روپے سے زائد بتائی گئی ہے۔

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اے این ایف کو شبہ ہے کہ اتنی بڑی مقدار میں منشیات عملے کی ملی بھگت کے بغیر طیارے تک نہیں پہنچ سکتی۔

ایک عہدے دار نے بتایا کہ پی آئی اے ویجیلنس، اے این ایف اور کسٹمز حکام پر مشتمل مشترکہ ٹیم نے شک کی بنیاد پر پی آئی اے کے 13 ملازمین کو حراست میں لے لیا ہے اور تحقیقات میں انکشافات ہونے کے بعد مزید گرفتاریوں کا بھی امکان ہے۔

انہوں نے بتایا کہ طیارے میں سوار ایک مشتبہ شخص کو بھی اتار لیا گیا تھا اور پھر تین گھنٹے کی تاخیر سے طیارے کو دبئی روانگی کی اجازت دے دی گئی تھی۔

متعلقہ حکام کو اس واقعے پر شدید خدشات ہیں اور امکان ہے کہ اس طرح کےواقعات کی مستقبل میں روک تھام کیلئے خصوصی اقدامات کیے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: لندن میں پی آئی اے کی 2 پروازوں کی 'اچانک' تلاشی

اسلام آباد اور کراچی ایئرپورٹس پر بھی منشیات اسمگلنگ کرنے کی کوشش کے واقعات رونما ہوچکے ہیں۔

حالیہ چند برسوں میں پی آئی اے کے ملازمین کی جانب سے مختلف اشیاء کی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور انہیں منشیات، سگریٹس، موبائل فونز، غیر قانونی پاسپورٹس اور منی لانڈرنگ کرتے ہوئے پکڑا جاچکا ہے۔

بعض کیسز میں تو پی آئی اے کے ملازمین کو پاکستانی ایئرپورٹس پر ہی پکڑ لیا گیا لیکن کئی بار انہیں یورپی ممالک میں گرفتار کرنے کے واقعات بھی سامنے آچکے ہیں۔

پی آئی اے نے اس طرح کی حرکتوں میں ملوث ملازمین کے حوالے سے عدم برداشت کی پالیسی اختیار کررکھی ہے اور ان جرائم میں ملوث ملازمین کو ماضی میں برطرف بھی کیا جاتا رہا ہے۔

یہ خبر یکم اگست 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی