مسلح افواج کے پلاٹوں پر کیپٹل گین ٹیکس کا استثنیٰ
اسلام آباد: حکومت نے اعلان کیا ہے کہ مسلح افواج اور ڈیوٹی کے دوران مارے جانے والے اہلکاروں اور افسران کے لواحقین کو ملنے والے پلاٹوں کی فروخت پر کیپٹل گین ٹیکس کا اطلاق نہیں ہوگا۔
وفاقی وزیر خزانہ نے اسلام آباد میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت میں کہا کہ مسلح افواج کو ملنے والے پلاٹوں کی فروخت پر کیپیٹل گین ٹیکس کا استثنیٰ حاصل ہوگا۔
اس کے علاوہ ڈیوٹی کے دوران مارے جانے والے مسلح افواج کے اہلکاروں اورافسران کے لواحقین کو ملنے والے پلاٹوں کی پہلی فروخت پر بھی کیپٹل گین ٹیکس معاف ہوگا۔
انھوں نے یہ اعلان بھی کیا کہ سول افسران کے سرکاری پلاٹوں کی فروخت پر بھی کیپیٹل گین ٹیکس کا نفاذ نہیں ہوگا۔
وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ رئیل اسٹیٹ کے حوالے سے جو فیصلے ہوئے ہیں ان کو قانون کے ذریعے نافذ کیا جائے گا۔
انھوں نے رئیل اسٹیٹ کے حوالے سے بنائے گئے نئے قانون کے حوالے سے بتایا کہ غیر منقولہ جائیداد کی فروخت کے حوالے سے نیا قانون فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ قانون تیار ہوگیا اور آج سے ایک آرڈیننس کے ذریعے نافذ کردیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ 'صدر نے انکم ٹیکس آرڈیننس کی منظوری دے دی' ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز اسحاق ڈار نے اعلان کیا تھا کہ لک میں جائیداد کی قیمتیں مارکیٹ پرائس کے مطابق کرنے کے معاملے پر اسٹیٹ ایجنٹس، ایسوسی ایشن آف بلڈرز اور حکومت کے درمیان معاملات طے پاگئے ہیں۔
مزید پڑھیں: رئیل اسٹیٹ کی قیمتوں میں 70 فیصد اضافہ
ان کا کہنا تھا کہ نئے اصول کے تحت ٹرانزیکشنز صاف اور شفاف طریقے سے ہوں گی، جس میں بیچنے والا اور خریدار دونوں مطمئن ہوں گے جبکہ جائیداد کی قیمتوں کا تعین ایف بی آر کرے گا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہولڈنگ پیریڈ کو 2 سال سے بڑھا کر 5 سال کردیا گیا ہے، جبکہ جائیداد پر کیپٹل گین ٹیکس ایک سے 2 سال تک ساڑھے 7 فیصد جبکہ 2 سے 3 سال پر 5 فیصد کیپٹل گین ٹیکس لاگو ہوگا'۔
ان کا کہنا تھا کہ پراپرٹی 5 سال کے بجائے 3 سال سے پہلے بیچنے پر ٹیکس لگے گا، غیر منقولہ جائیداد کی فروخت کے تیسرے سال کیپٹل گین ٹیکس 5 فیصد رہے گا۔
انھوں نے کہا کہ 'جن لوگوں نے یکم جولائی سے پہلے پراپرٹی خریدی ہے اگر وہ 3 سال مکمل ہونے کے بعد بیچیں گے تو وہ اس سے مستثنیٰ ہوں گے اور اس عرصے سے پہلے بیچیں گے تو ان پر ٹیکس کا 5 فیصد پرانا ریٹ لاگو ہوگا'۔
یہ بھی پڑھیں: جائیداد کی قیمتوں کا تعین اسٹیٹ بینک نہیں ایف بی آر کرے گا
ود ہولڈنگ ٹیکس کی حد کو 30 لاکھ سے بڑھا کر 40 لاکھ کردیا گیا ہے جبکہ 0.4 فی صد ود ہولڈنگ ٹیکس کی مدت 30 جولائی کو ختم ہورہی تھی جس کو اگست کے مہینے میں بھی برقرار رکھا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جائیداد کی قیمتوں کے تعین کا نوٹیفکیشن بھی ایف بی آر جاری کرے گا۔
اسحٰق ڈار نے واضح کیا کہ 'کوئی نئی ایمنسٹی اسکیم متعارف نہیں کرائی تاہم اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرکے صوبے اس ٹیکس میں کمی کرسکتے ہیں'۔
مزید پڑھیں: مانیٹری پالیسی:شرح سود 5.75 فیصد پر برقرار
وزیر خزانہ کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں 18 بڑے شہروں میں جائیداد کی قیمت کے تعین کے جدول میں نظر ثانی کی بھی منظوری دی گئی۔
واضح رہے کہ عام طور پر صوبوں میں جائیداد کی قیمتوں کے تعین کا ٹیبل 1899 کے اسٹیمپ ایکٹ کے سیکشن 27 اے کے تحت ضلع کا کلیکٹر جاری کرتا ہے۔