پاکستان

'وادی چترال میں افغان لٹیرے'

سرحد پارسے آنے والے لٹیرے گھاس چرنے والی ڈھائی ہزار سے زائد بکریوں کو اپنے ساتھ لے گئے، مقامی آبادی خوف کا شکار ہے۔

چترال: پاکستان کی وادی چترال میں افغان لٹیروں نے خوف و ہراس پھیلا رکھا ہے اور بریر کے علاقے سے مزید ڈھائی ہزار بکریاں چرا کر اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔

چترال ڈسٹرک پولیس روم کے ایک عہدے دار کے مطابق افغان سرحد کے قریب وادی بریر کی سرسبز و شاداب پہاڑی پر مقامی افراد کی بھیڑ بکریاں گھاس چرنے جاتی ہیں جہاں سے انہیں افغان لٹیرے پکڑ کر اپنے ساتھ لے جاتے ہیں۔

لیویز کے ایک اہلکار نے بتایا کہ جب افغان لٹیرے آئے اور انہوں نے بکریوں کو سرحد کی جانب ہانکنا شروع کیا تو حفاظت پر معمور گڈریوں نے کوئی مزاحمت نہیں کی۔

بکریوں کی چوری کا یہ سلسلہ گزشتہ دو روز سے جاری ہے اور گزشتہ دنوں وادی بمبورت میں بھی اسی طرح کا ایک واقعہ پیش آیا تھا اور گڈریوں کی جانب سے مزاحمت کی گئی تھی لیکن افغان حملہ آوروں نے ان میں سے دو کو پکڑ کر سرحد کے قریب قتل کردیا تھا۔

بریر کے رہائشی ابراہیم خان نے بتایا کہ گزشتہ روز 40 کے قریب مسلح افغان لٹیرے چرا گاہ پر آئے اور انہوں نے بکریوں کو سرحد کی جانب ہانکنا شروع کردیا لیکن گڈریوں نے مزاحمت نہیں کی کیوں کہ ان کے پاس ہتھیار نہیں تھے۔

انہوں نے بتایا کہ بکریوں کو ساتھ لے کر تقریباً دو گھنٹے کا پیدل سفر کرنے کے بعد لٹیرے افغانستان کے علاقے نورستان میں داخل ہوگئے۔

لوٹ مار کے ان واقعات کی وجہ سے کیلاش کی مقامی آبادی میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے، ڈپٹی کمشنر اور ضلعی پولیس چیف سے اس واقعے کے حوالے سے رابطہ کیا گیا لیکن کوئی جواب موصول نہیں ہوا کیوں کہ دونوں عہدے دار شندور میں موجود ہیں جہاں سالانہ میلہ جاری ہے۔

یہ خبر 31 جولائی 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی