پاکستان

جائیداد کی قیمتوں کا تعین اسٹیٹ بینک نہیں ایف بی آر کرے گا

اسحٰق ڈار نے پراپرٹی ڈیلرز کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد کہا کہ ود ہولڈنگ ٹیکس کی حد کو 30 لاکھ سے 40 لاکھ کردیا گیا ہے۔

اسلام آباد: ملک میں جائیداد کی قیمتیں مارکیٹ پرائس کے مطابق کرنے کے معاملے پر اسٹیٹ ایجنٹس، ایسوسی ایشن آف بلڈرز اور حکومت کے درمیان معاملات طے پاگئے۔

وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے مذاکرات کی کامیابی کے بعد اسلام آباد میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے صدر عبدالرؤف اور دیگر کے ساتھ پریس کانفرنس کی۔

ان کا کہنا تھا کہ نئے اصول کے تحت ٹرانزیکشنز صاف اور شفاف طریقے سے ہوں گی، جس میں بیچنے والا اور خریدار دونوں مطمئن ہوں گے جبکہ جائیداد کی قیمتوں کا تعین ایف بی آر کرے گا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہولڈنگ پیریڈ کو 2 سال سے بڑھا کر 5 سال کردیا گیا ہے، جبکہ جائیداد پر کیپٹل گین ٹیکس ایک سے 2 سال تک ساڑھے 7 فیصد جبکہ 2 سے 3 سال پر 5 فیصد کیپٹل گین ٹیکس لاگو ہوگا'۔

ان کا کہنا تھا کہ پراپرٹی 5 سال کے بجائے 3 سال سے پہلے بیچنے پر ٹیکس لگے گا، غیر منقولہ جائیداد کی فروخت کے تیسرے سال کیپٹل گین ٹیکس 5 فیصد رہے گا۔

انھوں نے کہا کہ 'جن لوگوں نے یکم جولائی سے پہلے پراپرٹی خریدی ہے اگر وہ 3 سال مکمل ہونے کے بعد بیچیں گے تو وہ اس سے مستثنیٰ ہوں گے اور اس عرصے سے پہلے بیچیں گے تو ان پر ٹیکس کا 5 فیصد پرانا ریٹ لاگو ہوگا'۔

ود ہولڈنگ ٹیکس کی حد کو 30 لاکھ سے بڑھا کر 40 لاکھ کردیا گیا ہے جبکہ 0.4 فی صد ود ہولڈنگ ٹیکس کی مدت 30 جولائی کو ختم ہورہی تھی جس کو اگست کے مہینے میں بھی برقرار رکھا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جائیداد کی قیمتوں کے تعین کا نوٹی فکیشن بھی ایف بی آر جاری کرے گا۔

مزید پڑھیں: مانیٹری پالیسی:شرح سود 5.75 فیصد پر برقرار

اسحٰق ڈار نے واضح کیا کہ 'کوئی نئی ایمنسٹی اسکیم متعارف نہیں کرائی تاہم اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرکے صوبے اس ٹیکس میں کمی کرسکتے ہیں'۔

وزیر خزانہ کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں 18 بڑے شہروں میں جائیداد کی قیمت کے تعین کے جدول میں نظر ثانی کی بھی منظوری دی گئی۔

پنجاب کے جن 10 شہروں کیلئے قیمتوں کے تعین کے نئے جدول جاری کیے گئے ہیں ان میں لاہور، روالپنڈی، جہلم، گجرانوالہ، گجرات، سیالکوٹ، فیصل آباد، ملتان، رحیم یار خان اور بہاولپور شامل ہیں۔

سندھ کے شہروں کراچی، حیدرآباد اور سکھر، خیبر پختونخوا کے شہر پشاور اور ابیٹ آباد جبکہ بلوچستان کے شہروں کوئٹہ اور گوادر کیلئے بھی قیمتوں کے تعین کے نئے جدول جاری کیے گئے ہیں۔

اسلام آباد میں بھی جائیداد کی قیمتوں کے تعین کے جدول میں نظرثانی کی منظوری دی گئی ہے جہاں قیمتیں 2004 سے تبدیل نہیں ہوئیں۔

اجلاس سے واقف ایک عہداے دار نے بتایا کہ لاہور اور خیبر پختونخوا کے شہروں میں موجودہ ڈپٹی کمشنرز کی جانب سے منظور کردہ جائیداد کی قیمتیں مارکیٹ ویلیو کے قریب تر ہیں جبکہ دیگر شہروں میں ایسا نہیں ہے۔

عہدے دار نے بتایا کہ اسلام آباد، راولپنڈی اور کراچی میں جائیداد کی قیمتوں کے تعین کے ٹیبل میں تبیدلی کے حوالے سے کافی کام ہوچکا ہے کیوں کہ ان شہروں میں ریئل اسٹیٹ کا کاروبار پھل پھول رہا ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ صوبوں کو بھی ان ٹیبلز کے استعمال کی اجازت ہوگی تاہم جائیداد کی قیمتوں کے تعین کے یہ جدول صرف وفاقی سطح پر ٹیکس کی وصولی کیلئے قابل عمل ہوں گے۔

واضح رہے کہ عام طور پر صوبوں میں جائیداد کی قیمتوں کے تعین کا ٹیبل 1899 کے اسٹیمپ ایکٹ کے سیکشن 27 اے کے تحت ضلع کا کلیکٹر جاری کرتا ہے۔

اس موقع پر صدر ایف پی سی سی آئی نے مطالبات تسلیم کرنے پر حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلے حکومت سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد کیے گئے ہیں۔