فیری میڈوز: پریوں کا طلسماتی بسیرا
فیری میڈوز: پریوں کا طلسماتی بسیرا
فیصل فاروق
''پہاڑ مجھے پکارتے ہیں تو مجھے جانا ہی پڑتا ہے۔‘‘
یہ الفاظ مشہور اسکاٹش کوہ پیما، ماہر ارضیات اور مصنّف جان موئر کے ہیں۔ مجھ سے پوچھیں تو یقیناً یہ کیفیت کسی پر بھی وارد ہو سکتی ہے۔ مارگلہ کے دامن میں رہنے سے لے کر دریائے جہلم کا باقاعدگی سے درشن کرنے کے باوجود ہر کچھ ماہ بعد کوئی نہ کوئی پہاڑ بلا ہی لیتا ہے اور محبوب کی آواز پر سر تسلیم خم کرتے ہوئے مجھے جانا بھی پڑتا ہے۔
پریوں کے دیس فیری میڈوز سے بلاوا تو کافی عرصے سے آیا ہوا تھا لیکن دنیا کی گہما گہمی سے بھاگنا اتنا آسان کہاں ہے۔ بچپن میں عمر و عیار کی کہانیوں میں پڑھے جانے والے پریوں کے دیس کے قصّے ذہن کے کسی بند گوشے میں ہمیشہ سے موجود تھے۔ حقیقی دنیا میں ایک بار داخل ہونے کے بعد بچپن کے ان رنگین خوابوں میں واپسی اگرچہ ناممکنات میں سے ہے لیکن کبھی کبھار وہ قصّے خیال کی صورت میں ذہن کے بند دریچوں کو کھول ضرور دیتے ہیں۔