پاکستان

سانحہ 12 مئی : وسیم اختر کا اعترافی بیان متنازع ہوگیا

وسیم اختر اور ان کی پارٹی کا موقف ہے کہ انہوں نے کوئی اعترافی بیان نہیں دیا اور نہ ہی 12 مئی کے حوالے سے کچھ کہا ہے۔
|

کراچی : پولیس کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما اور کراچی کے نامزد میئر وسیم اختر نے 12 مئی 2007 کی پر تشدد کارروائیوں میں ملوث ہونے کا اعتراف مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ( جے آئی ٹی) کے سامنے کرلیا ہے۔

لیکن اس جے آئی ٹی کی قانونی حیثیت اور وسیم اختر کے اعترافی بیان کی صداقت دونوں ہی پر سوالیہ نشان ہیں۔

ایک جانب وسیم اختر اور ان کی پارٹی کا موقف ہے کہ انہوں نے کوئی اعترافی بیان نہیں دیا اور نہ ہی 12 مئی کے حوالے سے کچھ کہا ہے جبکہ پولیس کا دعویٰ ہے کہ ان کے پاس جے آئی ٹی کی رپورٹ ہے جس میں وسیم اختر نے اس بات کا اعتراف کیا کہ انہوں نے پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی ہدایت پر پرتشدد کارروائیوں کی منصوبہ بندی کی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کے نامزد میئر وسیم اختر کے خلاف مقدمات

پولیس نے 12 مئی کے حوالے سے 7 الزامات میں گرفتار ہونے والے وسیم اختر سے کی جانے والی تحقیقات کی مبینہ رپورٹ نہ صرف دکھائی بلکہ اسے میڈیا کو لیک بھی کردیا گیا جس میں انہوں نے بظاہر 12 مئی 2007 کو ہونے والے واقعات کی ذمہ داری قبول کی۔

کراچی کے ضیاء الدین ہسپتال میں زخمی دہشتگردوں کے علاج کے الزام میں 19 جولائی کو گرفتار ہونے والے کراچی کے نامزد میئر کو 21 جولائی کو متحدہ کے قائد الطاف حسین کی تقاریر سننے سے متعلق دو الزامات پر ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا گیا۔

جب 26 جولائی کو ان کا ریمانڈ ختم ہوا تو تفتیشی افسر نے انہیں انسداد دہشتگردی کے انتظامی جج کے سامنے پیش کیا اور دعویٰ کیا کہ وسیم اختر کو 12 مئی 2007 کو اقدام قتل اور آتش زنی کے واقعات میں ملوث ہونے کے دیگر 7 الزامات پر بھی حراست میں لیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: وسیم اختر، رؤف صدیقی اور انیس قائم خانی کمرہ عدالت سے گرفتار

تفتیشی افسر نے عدالت سے درخواست کی کہ وسیم اختر کو مزید ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا جائے تاہم عدالت نے درخواست مسترد کرتے ہوئے وسیم اختر کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا۔

پولیس کی جانب سے ریمانڈ کے کاغذات پر اعترافی بیان کے حوالے سے کیے جانے والے دعوے کی اس وقت تک کوئی قانونی حیثیت نہیں جب تک وہ بیان جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے ریکارڈ نہ کیا جائے لیکن اس کے باوجود ٹی وی چینلز نے بریکنگ نیوز چلائیں کہ وسیم اختر نے 12 مئی کے واقعات میں ملوث ہونے کا اعتراف کرلیا۔

متعدد ٹی وی چینلز نے اس اعترافی بیان کی تصدیق کیے بغیر ہی اس معاملے پر ٹاک شوز کا اہتمام کردیا۔

وزارت داخلہ سندھ نے ابھی تک وسیم اختر سے تحقیقات کیلئے خفیہ ایجنسیوں، پولیس اور رینجرز اہلکاروں پر مشتمل مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا اعلان نہیں کیا ہے لیکن اس کے باوجود ٹی چینلز یہ دعویٰ کرتے رہے کہ انہوں نے جے آئی ٹی کی وہ رپورٹ دیکھی ہے جس میں 2007 میں وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے داخلہ امور رہنے والے وسیم اختر نے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے اس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری کی کراچی آمد کو ناکام بنانے کیلئے 12 مئی کی منصوبہ بندی کی۔

ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ وسیم اختر نے دوران تفتیش بہت سی باتیں کیں لیکن انہوں نے کوئی اعترافی بیان نہیں دیا۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ 12 مئی: ملک بھر میں وکلا کا یوم سیاہ

ملیر پولیس کے 7 افسران جن میں ایک ڈی ایس پی، چار انسپکٹرز اور دو سب انسپکٹرز شامل ہیں انہوں نے وسیم اختر سے تفتیش کی لیکن انہوں نے اسے جے آئی ٹی کا نام دے دیا۔

ان کی رپورٹ کے مطابق وسیم اختر نے 'اعتراف' کیا ہے کہ انہوں نے لیاری اور گلشن سیکٹرز کے انچارچز کے ساتھ مل کر 12 مئی کو ہونے والے واقعات کی منصوبہ بندی کی جس کی ہدایت انہیں پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے ملی تھی۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ 12 مئی کو پر تشدد کارروائیوں کا واحد مقصد اس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان کا ایئرپورٹ پر استقبال کرنے والی ہر ریلی کو روکنا تھا۔

جھوٹی اور من گھڑت کہانی

متحدہ قومی موومنٹ کا کہنا ہے کہ ان کے نامزدہ کردہ میئر کراچی نے پولیس کی حراست میں 12 مئی کے حوالے سے کوئی اعترافی بیان نہیں دیا۔

ایم کیو ایم کے سینئر رہنما کنور نوید جمیل نے اس حوالے سے منعقدہ پریس کانفرنس میں وسیم اختر کا تحریر کردہ وہ خط پڑھ کر میڈیا کو سنایا جس میں انہوں لکھا کہ انہوں نے کوئی اعترافی بیان نہیں دیا اور وہ اس طرح کی جھوٹی اور من گھڑت کہانیوں کو مسترد کرتے ہیں۔

یہ خط وسیم اختر نے سینٹرل جیل میں ملاقات کیلئے آنے والے اپنے وکلاء کو دیا تھا اور اس میں مزید لکھا تھا کہ 'میں نے کوئی نئے انکشافات نہیں کیے اور نہ ہی 12 مئی کے واقعات کے حوالے سے اعترافی بیان دیا ہے اور میں اپنے پرانے موقف کو دہراتا ہوں کہ اس معاملے کی اعلیٰ عدلیہ کے ذریعے کھلی تحقیقات ہونی چاہئیں۔'

وسیم اختر نے تمام میڈیا ہائوسز سے بھی درخواست کی کہ وہ ان کے حوالے سے کوئی بھی منفی رپورٹ نشر کرنے سے قبل اس کی تصدیق کرلیں۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کنور نوید نے کہا کہ مخصوص پولیس افسران کی جانب سے جعلی اور من گھڑت تحقیقاتی رپورٹ تیار کی گئی ہے جس کا مقصد وسیم اختر کی شہرت کو نقصان پہنچانا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وسیم اختر کراچی کے میئر کیلئے ایم کیو ایم کے نامزد امیدوار برقرار رہیں گے اور جلد ہی تمام مقدمات سے باعزت بری ہوجائیں گے۔

یہ خبر 28 جولائی 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی