’کراچی کے 62 فیصد شہری کچی آبادیوں میں رہائش پذیر‘
کراچی: معروف آرکیٹیکٹ اور پلانر عارف حسن کا کہنا ہے کہ کراچی کے ایک کروڑ 30 لاکھ شہری آج بھی کچی آبادیوں میں رہائش پذیر ہیں، جو مجموعی آبادی کا 62 فیصد ہے۔
جامعہ کراچی کے اپلائیڈ اکنامکس ریسرچ سینٹر کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے عارف حسن نے کہا کہ کراچی ایک گنجان آباد شہر ہے جس کی آبادی کی ایک بڑی تعداد دوسرے صوبوں سے آئے ہوئے لوگوں پر مشتمل ہے، کراچی کے ایک کروڑ 30 لاکھ شہری آج بھی کچی آبادیوں میں رہائش پذیر ہیں جو مجموعی آبادی کا 62 فیصد ہے۔
انہوں نے کہا کہ زیادہ تر شہری کرائے کے گھروں میں رہنے کو ترجیح دیتے ہیں کیونکہ وہ مناسب قیمت پر دستیاب ہوتے ہیں، شہر میں بلند وبانگ عمارتوں کی تعمیر میں اربن پلاننگ کا شدید فقدان ہے، جبکہ ان بلند و بانگ عمارتوں کی وجہ سے ہوا کی آمد و رفت بھی شدید متاثر ہوئی ہے، جس کے باعث اب خواتین گھروں کے باہر برآمدے میں بیٹھنے سے گریز کرتی ہیں۔
عارف حسن کا کہنا تھا کہ شہر قائد کی بڑھتی ہوئی آبادی کو مدنظر رکھتے ہوئے اربن لینڈ ریفارم ناگزیر حیثیت اختیار کرچکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ 25 سالوں میں 2 ہزار 800 سے زائد دیہاتوں پر قبضہ کرلیا گیا، جس سے دیہی معیشت کو شدید نقصان پہنچا۔
کراچی میں گرین لائن منصوبے سے متعلق عارف حسن نے کہا کہ منصوبے سے کوئی خاطر خواہ تبدیلی نہیں آئے گی کیونکہ اس سے محض کراچی کی ایک اعشاریہ 2 فیصد آبادی مستفید ہوگی اور ٹرانسپورٹ کے مسائل جوں کے توں رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ 2015 تک کراچی میں موٹر سائیکلوں کی تعداد 17 لاکھ تک جاپہنچی تھی، موٹر سائیکل ایک سستی سواری ہے مگر اس سے ہونے والے جان لیوا حادثات سے بچنے کے لئے مربوط اور ٹھوس حفاظتی اقدامات وقت کی اہم ضرورت بن چکے ہیں۔