دنیا

فرانس: چرچ میں چاقو بردار افراد کا حملہ، 3 ہلاک

دو حملہ آوروں نے چرچ میں موجود پادری کا گلا کاٹ دیا،پولیس نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے دونوں کو ہلاک کردیا۔

پیرس: فرانس کے ایک چرچ میں چاقو کے زور پر لوگوں کو یرغمال بنانے والے دونوں حملہ آوروں کو پولیس نے فائرنگ کرکے ہلاک کردیا جبکہ ایک یرغمالی بھی مارا گیا.

امریکی خبر ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق فرانس کے شمالی نورمینڈی خطے میں واقع ایک گرجا گھرمیں موجود افراد کو دو چاقو بردار حملہ آوروں نے یرغمال بنایا تاہم کچھ ہی دیر میں پولیس وہاں پہنچ گئی اور جوابی کارروائی کرتے ہوئے انہیں ہلاک کردیا۔

ذرائع کے مطابق 4 سے 6 افراد کو یرغمال بنایا گیا تھا، واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس نے چرچ کو گھیرے میں لے لیا تھا اور ایمبولنسیں بھی جائے وقوع پر پہنچ گئی تھیں۔

اطلاعات کے مطابق یرغمال بنائے جانے والوں میں ایک پادری، دو راہبہ اور چرچ کے اندر عبادت میں مصروف دیگر دو افراد شامل تھے۔

فرانسیسی وزات داخلہ کے ترجمان نے بھی واقعے میں دونوں حملہ آوروں کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے.

مقامی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے یرغمال بنائے گئے ایک 84 سالہ پادری کا گلا کاٹ کر اسے ہلاک کیا جس کے بعد پولیس پہنچ گئی اور دونوں حملہ آوروں کو ہلاک کردیا.

حملہ آوروں کی شناخت اور مقاصد کے بارے میں ابھی کچھ معلوم نہیں ہوسکا ہے تاہم شدت پسند تنظیم داعش نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔

شدت پسند تنظیم سے وابستہ نیوز ایجنسی اعماق کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ 'چرچ پر حملہ داعش کے دو جنگجوئوں نے کیا اور یہ حملہ تنظیم کی جانب سے امریکی اتحاد میں شامل ممالک کو نشانہ بنانے کے حکم کی تعمیل ہے۔'

فرانسیسی صدر فرانسوا اولاند نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اسے دہشتگردی کا ہولناک واقعہ قرار دیا ہے۔

پوپ فرانسس کی مذمت

کیتھولک عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس نے بھی اس حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ اس واقعے سے انہیں انتہائی تکلیف ہوئی ہے کیوں کہ یہ حملہ چرچ کے اندر ہوا ہے۔

انہوں نے ہر طرح کے نفرت انگیز واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور ہلاک ہونے والوں کے لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کیا۔

واضح رہے کہ جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں بھی چاقو بردار حملہ آور نے 19 افراد کو ہلاک کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: جاپان: معذوروں کے سینٹر میں چاقو سے 19 افراد قتل

پیرس بھی گزشتہ دو برسوں سے دہشتگردوں کے نشانے پر ہے اور یہاں دہشتگردی کے کئی واقعات رونما ہوچکے ہیں۔

تقریباً 11 روز قبل فرانس کے جنوبی شہر نیس میں ایک ٹرک ڈرائیور نے قومی دن کی تقریبات میں شریک افراد کو کچل دیا تھا جس کے نتیجے میں 84 افراد ہلاک جبکہ متعدد شدید زخمی ہوگئے تھے، اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔

مزید پڑھیں: فرانس: ٹرک ڈرائیور نے 84 افراد کو کچل دیا

فرانس کے دارالحکومت پیرس میں گزشتہ برس کے آخر میں دہشت گردوں نے 6 مقامات پر حملے کیے تھے، دھماکوں اور فائرنگ کے یکے بعد دیگرے واقعات میں 129 افراد ہلاک اور ہوئے تھے جبکہ ان حملوں کی ذمہ داری بھی شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کی تھی۔

داعش نے پیرس حملوں کی ایک وجہ شام میں فرانس کی فضائی کارروائی کو بھی قرار دیا تھا۔

اس سے قبل 7 جنوری 2014 کو فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ایک مزاحیہ سیاسی رسالے کے دفتر میں فائرنگ کے نتیجے میں 12 افراد ہلاک اور 10 زخمی ہو گئے تھے، اس واقعے کی ذمہ داری بھی داعش نے قبول کی تھی۔

واضح رہے کہ داعش نے جون 2014 میں شام اور عراق میں وسیع رقبے پر قبضہ کرکے وہاں خود ساختہ خلافت کے قیام کا اعلان کیا تھا اور ابوبکر البغدادی کو اپنا خلیفہ مقرر کیا تھا۔

جس کے بعد امریکا نے اگست 2014 میں داعش کے خلاف فضائی حملوں کا سلسلہ شروع کیا تھا اور فرانس، جرمنی اور برطانیہ بھی ان کارروائیوں میں امریکا کے اہم اتحادی ہیں۔