سنگین امراض کی 5 خاموش علامات
انسان اور بیماری کے درمیان آنکھ مچولی چلتی رہتی ہے اور یہ ہماری زندگی کا حصہ ہے۔
مگر آپ کسی سنگین مرض کا شکار ہوجائیں تو کیا ڈاکٹر کے پاس جائے بغیر اس کا اندازہ لگانا ممکن ہے؟
جی ہاں ایسا ممکن ہے درحقیقت کچھ واضح آثار سامنے آجاتے ہیں جو کسی بیماری کے ابتدائی علامات ہوتے ہیں، بس آپ کو یہ معلوم ہونا چاہئے کہ کونسی علامت کس مرض کا اشارہ دے رہی ہوتی ہے۔
تو ایسی ہی علامات کے بارے میں جانیں جو سنگین امراض کی نشانی ہوتی ہیں۔
وزن میں غیر متوقع کمی
اگر ڈائٹنگ یا ورزش کے بغیر ہی جسمانی وزن میں چار سے پانچ کلو کی اچانک کمی ہوجائے تو یہ فکرمندی کا باعث ہے اور آپ کو اپنا طبی معائنہ کرانا چاہئے۔ امریکن کینسر سوسائنٹی کے مطابق ایسا اکثر لبلبے، معدے، گلے کی نالی یا پھیپھڑوں کے کینسر کے شکار افراد کے ساتھ ہوتا ہے۔
بہت زیادہ پیشاب آنا
جب ذیابیطس ٹائپ ٹو کا مرض لاحق ہوتا ہے جو جسم کے لیے غذا کو گھلانا مشکل ہوجاتا ہے جسے توانائی کے لیے ایندھن کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، اس کے نتیجے میں چینی دوران خون میں جمع ہونے لگتی ہے، وہاں یہ خاموشی سے خون کی شریانوں اور اعصاب کو بہت زیادہ نقصان پہنچانے لگتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق جسم بے تابی سے گلوکوز کے اس اجتماع کو ٹھکانہ لگانے کی کوشش پیشاب کے ذریعے بہا کر کرتا ہے۔ آسان الفاظ میں ٹوائلٹ کے چکر بہت زیادہ لگنے لگتے ہیں، رات کے وقت کئی بار بستر سے اٹھ کر جانا پڑتا ہے اور زیادہ پیشاب کی وجہ سے پیاس بھی زیادہ لگ سکتی ہے۔ ایسی صورت میں ڈاکٹر کو خون کے ٹیسٹ کا کہیں تاکہ بلڈ گلوکوز کی سطح کے بارے میں جانا جاسکے۔ ذیابیطس کے مرض کی جتنی جلدی شناخت ہوجائے، اتنا ہی طرز زندگی میں تبدیلیاں لانا آسان ہوجاتا ہے، جبکہ ورزش اور جسمانی وزن میں کمی کو بھی مقصد بنانا ہوتا ہے۔
خراٹے
یہ کافی عام عادت ہے مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ یہ دل کے امراض کا عندیہ بھی دے رہی ہوتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق خراٹے لینے والے افراد میں خون کی شریانوں کے امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جس کی وجہ گردن کی شریانوں کا موٹا ہونا ہوتا ہے جو فالج اور ہارٹ اٹیک کا باعث بنتا ہے۔ درحقیقت خراٹے تمباکو نوشی، ہائی کولیسٹرول یا موٹاپے سے زیادہ گردن کی شہہ رگ کو نقصان پہنچاتے ہیں ۔ اس کی وجہ یہی ہے کہ یہ شہہ رگ کو نقصان پہنچاتے ہیں جو دماغ کو خون سپلائی کرتی ہے۔
ہر وقت کھانسی
کھانسی عام طور پر کینسر کی علامت نہیں ہوتی، تاہم اگر آپ کی کھانسی کسی صورت غائب نہ ہورہی ہو اور آپ کو کسی قسم کی الرجی، دمہ یا سانس کا مسئلہ بھی لاحق نہیں تو یہ باعث فکر ہوتا ہے۔ یہ پھیپھڑوں کے کینسر کے باعث ہوسکتا ہے، تپ دق یا گلے کے کینسر کی علامت بھی ہوسکتا ہے۔
لکھنے کا انداز بدلنا
پارکنسن یا رعشہ کے مرض کی سب سے بڑی ابتدائی علامت یہ ہوتی ہے آپ کے لکھنے کا انداز بدل جاتا ہے اور تحریر کے الفاظ چھوٹے ہوجاتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق پارکنشن کے مریضوں کو اگر کوئی تحریر لکھنے کے لیے دی جائے تو ہر فقرے میں الفاظ چھوٹے سے چھوٹے ہوتے چلے جاتے ہیں اور آپس میں جڑنے بھی لگتے ہیں۔ پارکنسن کا مرض عام طور پر اس وقت لاحق ہوتا ہے جب دماغ کے اعصابی خلیات کو نقصان پہنچے یا وہ مرنے لگیں، یہ خلیات ڈوپامائن بنانا بند کردیتے ہیں، یہ ایسا کیمیکل ہے جو جسم کو حرکت کا سگنل بھیجتا ہے، اس کے نتیجے میں ہاتھوں اور انگلیوں کے مسلز اکڑ جاتے ہیں جس سے لکھنے کا انداز متاثر ہوتا ہے۔ اس مرض کی دیگر دو بڑی علامات میں سونگھنے کی حس ختم ہونا اور زیادہ خوفناک خواب آنا ہوتی ہیں۔ ایسا ہونے کی صورت میں فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے کیونکہ ابتدائی سطح میں اس کی تشخیص سے اسے کنٹرول کیا جاسکتا ہے، ورنہ یہ ایک ناقابل علاج مرض ہے۔