دی کونجیورنگ 2 : 2016 کی بہترین ہارر فلم
ڈائریکٹر جیمز وان کو 2004 میں کلاسیک فلم Saw سے شہرت ملی اور پھر انہوں نے انسائیڈیوس (2011) اور دی کونجیورنگ (2013) کی ہدایات دیں، جنھیں ناقدین نے کافی پسند کیا۔
انہوں نے انسائیڈیوس چیپٹر ٹو جیسی فلم بھی بنائی، جس کے سیکوئل نے پرستاروں کو فکرمند کردیا تھا۔
خوش قسمتی سے دی کونجیورنگ ٹو جیمز وان کا بہترین کام ہے اور یہ مزید بھی بہتر ہوسکتی تھی اگر اس میں چند خامیاں نہ ہوتیں۔
دی کونجیورنگ ٹو ہمیں '70 کی دہائی کے برطانیہ' میں لے جاتی ہے، اگر آپ کا خیال ہے کہ مارگریٹ تھیچر کے دور کا آغاز فلم کا سب سے خوفناک پہلو ہے تو ایسا نہیں، اس میں زیادہ دہشت ناک چیزیں موجود ہیں۔
اس سیکوئل کی بہترین چیزوں میں سے ایک یہ ہے کہ اس میں کچھ حقیقی تاریخی قتل کو کہانی کو رواں رکھنے کے لیے استعمال کیا گیا۔
جب فلم کا آغاز ہوتا ہے، تو ہمیں ماورائی معاملات کی تحقیقات کرنے والوں کے بارے میں علم ہوتا ہے، ایڈ وارن (پیٹرک ولسن) اور لورین وارن (ویرا فارمیگا) جو امریکا میں کچھ لوگوں کے خوفناک قتل کی تفتیش کررہے ہوتے ہیں، ہوسکتا ہے آپ کو علم ہو کہ 1974 میں رونالڈ ڈی فیو جونیئر نے اپنے باپ، ماں، دو بھائیوں اور دو بہنوں کو نیویارک کے علاقے Amityville میں واقعاپنے گھر میں قتل کردیا تھا۔
ایک سال بعد جب جارج اور کیتھی لیوٹز اپنے تین بچوں کے ہمراہ اسی گھر میں منتقل ہوئے تو انہوں نے ماورائی سرگرمیوں کا سامنا ہونے کا دعویٰ کیا۔ اس چیز نے انہیں اتنا خوفزدہ کیا کہ وہ صرف 28 دن بعد ہی وہ گھر چھوڑ کر چلے گئے۔
اگرچہ کیتھی لیوٹز کے دعوے کی آزادانہ تصدیق نہیں ہوسکی تاہم ان کے تجربات پر ایک بیسٹ سیلر ناول ضرور سامنے آگیا۔
دی کونجیورنگ ٹو کی افسانوی دنیا میں ایڈ اور لورین وارن یہ جاننے کی کوشش کررہے ہوتے ہیں کہ رونالڈ ڈی فیو جونئیر کے ہاتھوں ہونے والے قتل عام کے پیچھے آسیب تو نہیں۔
ہوسکتا ہے کہ کچھ لوگوں کو محسوس ہو کہ یہ ایک حقیقی المیے کا عدم احترام ہے مگر اس چیز نے فلم کو زیادہ خوفناک بنا دیا ہے۔
یہاں لورین ایک آسیب زدہ نن اور اپنے شوہر کے قتل کا خواب دیکھتی ہے۔