افغانستان: داعش کے خودکش دھماکے میں ہلاکتیں 80 ہوگئیں
کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں خودکش دھماکے میں 80 افراد ہلاک جبکہ231 افراد زخمی ہو گئے، جبکہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق ہزارہ برادری کی جانب سے کیے جانے والے احتجاجی مظاہرے میں خود کش حملہ کیا گیا، افغان وزارت صحت نے 80 ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق کابل میں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد اربوں ڈالر کے پاور پروجیکٹ کے مجوزہ روٹ کے خلاف مظاہرے کیلئے اکھٹے ہوئے تھے اور اس حملے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کی۔
افغان خبر رساں ادارے خامہ پریس کے مطابق گزشتہ روز ہی افغان نیشنل آرمی کے کمانڈوز نے داعش کے گڑھ سمجھے جانے والے مشرقی صوبہ ننگر ہار میں آپریشن شروع کیا تھا۔
طلوع نیوز کے مطابق افغان طالبان نے اس حملے میں ملوث ہونے سے انکار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: کابل میں پولیس کے قافلے پرخودکش حملہ،27 ہلاک
افغان صدر اشرف غنی نے بھی اس واقعے کی مذمت کی ہے، افغان صدارتی دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ پر امن احتجاج ہر شہری کا حق ہے اور اس مظاہرے کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کی ہر ممکن کوشش کی گئی۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ سیکیورٹی انتظامات کے باوجود موقع پرست عناصر مظاہرین کے آڑ میں داخل ہوگئے اور خود کو دھماکے سے اڑالیا۔
پاکستان کے وزیر اعظم نے بھی کابل میں ہونے والے دھماکے کی مذمت کی ہے اور اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان ہر قسم کی دہشتگردی کی مذمت کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے افغان حکومت کی مدد کیلئے ہمیشہ تیار ہیں، دہشتگردوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنا ہوگا۔
افغان وزارت صحت کے ترجمان محمد اسماعیل کا کہنا تھا کہ زخمیوں اور لاشوں کو قریبی استقلال ہسپتال منتقل کیا گیا۔
ہسپتالوں میں خون کی شدید کمی ہوگئی ہے اور وزارت صحت نے عوام سے اپیل کی کہ وہ زیادہ سے زیادہ خون کا عطیہ دیں۔