پاکستان

’کشمیر ہندوستان کا اندرونی معاملہ نہیں‘

وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے غیر معمولی اجلاس میں کشمیریوں پر ہندوستانی فورسز کے ظلم و ستم کی شدید مذمت کی گئی.

اسلام آباد: وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت اسلام آباد میں قومی سلامتی کمیٹی کا ایک غیر معمولی اجلاس ہوا، جس کے دوران سیاسی اور عسکری قیادت نے ہندوستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی شدید مذمت کی۔

اجلاس میں وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف، مشیرخارجہ سرتاج عزیز، وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان، وزیر خزانہ اسحٰق ڈار، وزیر اطلاعات پرویز رشید اور مشیر برائے قومی سلامتی ناصر جنجوعہ کے علاوہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل راشد محمود، تینوں مسلح افواج کے سربراہان، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر اور ڈی جی ملٹری آپریشنز بھی شریک ہوئے۔

اجلاس کے بعد جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق عسکری اور سیاسی قیادت نے ہندوستان کے زیرِ انتظام کشمیر کی خراب صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور معصوم اور نہتے کشمیریوں پر ہندوستانی سیکیورٹی فورسز کی پرتشدد اور ظالمانہ کارروائیوں کی شدید مذمت کی۔

مزید پڑھیں:کشمیرکی صورتحال پر پاکستان کی یورپی یونین، اسلامی ممالک کو بریفنگ

اعلامیے کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خراب صورتحال کو ہندوستان کی طرف سے اندرونی معاملہ قراردینا حقیقتاً غلط ہے اور ہندوستان کا یہ موقف عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ کشمیر میں جو جدوجہد چل رہی ہے وہ ان کی اپنی اور قانونی ہے، ہندوستان طاقت کے ذریعے کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی آواز کو نہیں دبا سکتا۔

اعلامیے کے مطابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کا واحد حل اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد ہے، جس کے مطابق کشمیر میں شفاف اور غیرجانبدار رائے شماری کرائی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیریوں پر ہندوستانی مظالم کے خلاف پاکستان بھر میں مظاہرے

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کشمیری عوام سے سفارتی، سیاسی اور اخلاقی تعاون جاری رکھے گا۔

اجلاس میں اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس کونسل سے رابطے کا فیصلہ اور او آئی سی کے فورم سے فیکٹ فائنڈنگ مشن ہندوستان کے زیرِ انتظام کشمیر بھجوانے کا مطالبہ بھی کیا گیا، جو بے گناہ کشمیریوں کے قتل اور ان کو اندھا کرنے کے لیے بیلٹ گن کے استعمال کی تحقیقات کرے گا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ عالمی برادری ہندوستانی فورسز کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا نوٹس لے۔

اجلاس کے شرکاء نے آپریشن ضرب عضب میں مسلح افواج کی کامیابیوں اور قربانیوں کو سراہا اور ملک سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے تک آپریشن جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔

شرکاء نے غیر ملکی خفیہ اداروں اور دشمن ممالک کی سازشوں کو ناکام بنانے پر فوج اور انٹیلی جنس اداروں کو بھی خراج تحسین پیش کیا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان موثر بارڈر منیجمنٹ سسٹم ہر قیمت پر نافذ کیا جائےگا، کیونکہ یہ دونوں ممالک کے مفاد میں بہتر ہے۔

اجلاس سے قبل وزیراعظم-آرمی چیف ملاقات

قومی سلامتی کونسل کے اجلاس سے پہلے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے وزیراعظم نوازشریف سے ملاقات کی تھی۔

ڈان نیوز کے مطابق وزیراعظم اور آرمی چیف کی ملاقات میں قومی سلامتی اورخطے کی صورتحال پربات چیت کی گئی۔

وزیراعظم اور آرمی چیف نے ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر میں حالیہ ہندوستانی مظالم پر تبادلہ خیال کیا، جبکہ پاک-افغان تعلقات، آپریشن ضرب اور قومی سلامتی کے اجلاس کے ایجنڈے پربھی بات چیت کی گئی۔

مزید پڑھیں: برہان مظفر وانی کون تھا؟

یاد رہے کہ رواں ماہ 8 جولائی کو حریت کمانڈر برہان وانی کی ہندوستانی فوج کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد کشیدہ ہونے والی صورتحال کئی دن گزر جانے کے بعد بھی ٹھیک نہ ہوسکی۔

گزشتہ کئی روز سے جاری مظاہروں اور فوج سے جھڑپوں میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 46 ہوگئی ہے جس میں زیادہ تعداد نوجوانوں کی ہے جبکہ 2ہزار سے زائد عام شہری اور 1600 فوجی اہلکار زخمی بھی ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:کشمیر میں ہندوستانی مظالم پر پاکستان میں یوم سیاہ

کشمیریوں سے اظہاریکجہتی اور ہندوستانی ظلم وستم کے خلاف 20 جولائی کو پاکستان بھر میں یوم سیاہ منایا گیا، اس موقع پر احتجاجی ریلیوں کا بھی انعقاد کیا گیا تھا۔

وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف نے یوم سیاہ کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ ہندوستان نے اپنے مظالم سے کشمیریوں کی تین نسلوں کو ناراض کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کو یہ سمجھنا ہوگا کہ جب عوام ارادہ کرلیں تو ہتھیار بھی ان کا راستہ نہیں روک سکتے۔

وزیراعظم نواز شریف نے ہندوستان کی جانب سے کشمیرکو داخلی معاملہ قرار دینے کے دعویٰ کومضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان بھی مسئلہ کشمیر کا ایک فریق ہے۔

یاد رہے کہ وزیراعظم نواز شریف گذشتہ روز تقریباََ دو ماہ بعد اسلام آباد پہنچے اور انھوں نے حکومتی امور سنبھالے، اس سے قبل وہ 21 مئی کو علاج کی غرض سے بیرون ملک گئے تھے جہاں 31 مئی کو کامیاب بائی بائی پاس سرجری کے بعد وہ 9 جولائی کو وطن واپس پہنچے تھے اور جاتی امرا میں واقع اپنی رہائش گاہ میں قیام پذیر تھے۔