دنیا

نیٹو اتحادیوں پر حملہ، مدد سے پہلے سوچوں گا، ٹرمپ

اگر وہ ملک اپنی ذمہ داریاں درست طریقے سے نبھا رہا ہوگا تو مدد کروں گا ورنہ کردار صرف امداد تک محدود ہوگا، صدارتی امیدوار

نیویارک: امریکی صدارتی انتخاب کے ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اگر وہ صدر منتخب ہوئے اور روس نے نیٹو اتحادیوں پر حملہ کیا تو وہ مدد سے پہلے سوچیں گے۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی نے امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ حملے کی صورت میں مدد سے قبل اس بات کا تعین کریں گے کہ آیا جس ملک پر حملہ ہوا ہے اس نے امریکا کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کی ہیں یا نہیں۔

صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ اگر وہ ملک امریکا کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں درست طریقے سے نبھا رہا ہوگا تو میں اس کی مدد کا فیصلہ کروں گا ورنہ امریکا کا کردار صرف امدادی سرگرمیوں میں معاونت تک محدود ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ باضابطہ طور پر صدارتی امیدوار نامزد

انٹرویو دیتے ہوئے ٹرمپ نے بتایا کہ میں نیٹو کے رکن ممالک پر زور دوں گا کہ وہ اس دفاعی اتحاد کے اخراجات کا اتنا ہی بوجھ برداشت کریں جتنا امریکا دہائیوں سے کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں امریکا اور نیٹو ممالک کے درمیان ہونے والے معاہدوں کو جاری رکھوں گا لیکن صرف اس صورت میں جب وہ ممالک امریکا کی فراغ دلی کا ناجائز فائدہ اٹھانا بند کردیں گے۔

واضح رہے کہ ارب پتی امریکی تاجر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی انتخابی مہم میں 'سب سے پہلے امریکا' کا نعرہ لگاتے آئے ہیں، انہوں نے میکسیکو کی سرحد کے ساتھ فصیلیں کھڑی کرنے کی بات کی، مسلمانوں کے داخلے پر پابندی کا مطالبہ کیا، جنوبی کوریا اور جاپان کو ایٹم بم دینے کی بات کی۔

مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح بڑا عالمی خطرہ: رپورٹ

وہ اپنی انتخابی مہم کے دوران بھی نیٹو ممالک پر زور دے چکے ہیں کہ وہ اس دفاعی اتحاد کے اخراجات میں برابر کا حصہ ملائیں ورنہ اس سے علیحدہ ہوجائیں۔

ترکی کو کریک ڈائون سے نہیں روکوں گا

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ اگر وہ امریکا کے صدر منتخب ہوگئے تو ترکی اور دیگر ممالک کی حکومتوں کو اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف کریک ڈائون سے روکنے کیلئے دبائو نہیں ڈالوں گا۔

انہوں نے کہا کہ امریکا کو دیگر ممالک کے رویوں کو درست کرنے کے بجائے اپنے مسائل سے چھٹکارا پانے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ 'ہمیں کسی بھی ملک کو لیکچر دینے کا حق نہیں، ہمارے ملک میں کیا ہورہا ہے اسے دیکھنا چاہیے، ہم کیسے کسی اور کو لیکچر دے سکتے ہیں جبکہ خود ہمارے ملک میں لوگ پولیس اہلکاروں کو قتل کررہے ہیں؟'

واضح رہے کہ ترکی میں بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد سے ترک حکام نے اس سازش میں شامل افراد کے خلاف کریک ڈائون شروع کررکھا ہے۔

امریکا اور یورپی ممالک مسلسل ترکی پر دبائو ڈال رہے ہیں کہ وہ کریک ڈائون کرتے ہوئے لوگوں کو سیاسی انتقام کا نشانہ نہ بنائے اور قانون کی پاسداری اور انسانی حقوق کو یقینی بنائے۔