دنیا

جرمن ٹرین پر حملہ کرنے والا پاکستانی ہوسکتا ہے، انتظامیہ

سیکیورٹی سروسز کے خیال میں حملہ آور کی بولی پاکستانی تھی جبکہ ایک دستاویز بھی برآمد کی گئی ہے۔

ورزبرگ: جرمن انتظامیہ نے شک ظاہر کیا ہے کہ ہوسکتا ہے ٹرین پر کلہاڑی کے ساتھ حملہ کرنے والا شخص افغان تارک وطن نہ ہو بلکہ اس کا تعلق پاکستان سے ہو۔

عسکریت پسند گروپ دولت اسلامیہ (آئی ایس) کی جانب سے منگل کو ایک ویڈیو جاری کی گئی جس میں ایک 17 سالہ نوجوان کو دکھایا گیا ہے جس نے ٹرین پر کلہاڑی سے حملہ کرکے پانچ افراد کو زخمی کردیا تھا، جن میں سے دو کی حالت نازک ہے۔

یہ حملہ آور بعد ازاں پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہوگیا تھا۔

ٹی وی چینل زی ڈی ایف کے مطابق جرمن سیکیورٹی سروسز کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ اب خیال کیا جارہا ہے کہ اس حملہ آور نے 2015 میں جرمنی پہنچنے پر خود کو افغان ظاہر کیا تھا تاکہ سیاسی پناہ کا امکان بڑھ جائے۔

زی ڈی ایف کے مطابق آئی ایس کی ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ وہ نوجوان افغانستان کی بجائے پاکستان میں بولی جانے والی پشتو زبان میں بات کررہا ہے اور ماہرین نے عندیہ ظاہر کیا ہے کہ اس کے بولنے کا انداز واضح طور پر پاکستانی ہے۔

اس نوجوان کے کمرے سے ایک پاکستانی دستاویز بھی برآمد ہوئی ہے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ویڈیو میں اس نوجوان کا نام محمد ریاض بتایا گیا ہے، جو کہ جرمنی میں رجسٹرڈ اس کے نام ریاض خان سے مختلف ہے۔

جرمن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ ویڈیو کی تصدیق کریں گے۔

منگل کو انتظامیہ نے بتایا تھا کہ انہوں نے ہاتھوں سے رنگا ہوا آئی ایس کا پرچم اور خودکشی کا خط حملہ آور کے سامان سے دریافت کیا تھا۔

'پرسکون اور اپنے آپ میں گم رہنے والا'

جرمن ریاست باواریا کے وزیر داخلہ جوکھیم ہیررمین کے مطابق " مقامی افراد نے حملہ آور کو پرسکون اور اپنے آپ میں گم شخصیت کے طور پر شناخت کیا ہے، جو کہ ایسا مسلمان نظر آتا تھا جو انتہا پسند نہیں تھا"۔

انہوں نے بتایا " اب تک کی تفتیش کے مطابق اب تک ایسے شواہد نہیں ملے جو اس کے انتہا پسند نیٹ ورک سے تعلق کی جانب اشارہ کرتے ہوں"۔

تاہم بعد ازاں پولیس نے ایک الوداعی خط برآمد کیا جو بظاہر اس نے اپنے والد کے لیے چھوڑا تھا اور اس میں کہا گیا تھا کہ دنیا بھر کے مسلمانوں کو ' لازمی طور پر اپنا دفاع کرنا چاہئے'۔

خط میں لکھا تھا " میرے لیے دعا کریں کہ میں غیر مسلموں سے انتقام لے سکوں، میرے لیے دعا کریں کہ مجھے جنت میں جگہ ملیں"۔

ایک عینی شاہد نے ڈی پی اے نیوز ایجسی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ٹرین، جس میں پچیس افراد سوار تھے " کسی مذبح خانے کی طرح نظر آرہی تھی"۔

اس سے پہلے گزشتہ دنوں جنوبی فرانس کے شہر نائس پر بھی ایک 31 سالہ شخص نے ٹرک سے 84 افراد کو کچل کر ہلاک کردیا تھا۔

اس حملے کا دعویٰ بھی آئی ایس نے کیا تھا تاہہم حملہ آور کے گروپ سے واضح تعلق کے شواہد پیش نہیں کیے۔

ریاض خان گزشتہ سال جون میں جرمنی پہنچا تھا اور گزشتہ دو ہفتوں سے ایک خاندان کے ساتھ مقیم تھا۔

جوکھیم ہیررمین نے کہا " ہمیں تعین کرنا ہوگا کہ اس حملے کا مقصد کیا تھا اور وہ شخص کس گروپ سے تعلق رکھتا تھا، تاہم حملہ آور کا جرمنی کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں تھا"۔