دنیا

کشمیرمیں کرفیوکا 12واں دن، ہلاکتیں 46 ہوگئیں

ہندوستانی فوج کی فائرنگ سے 2 ہزار سے زائد شہری زخمی بھی ہوئے، کشمیریوں نے یوم سیاہ کے موقع پر پاکستانی پرچم لہرا دیئے۔

سری نگر: ہندوستان کے زیر انتظام کشمیرمیں بارہویں روز بھی تمام 10 اضلاع میں کرفیو نافذ ہے جبکہ کشمیری عوام کو یوم سیاہ منانے سے روکنے کیلئے سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی تھی۔

8 جولائی کو حریت کمانڈر برہان وانی کی ہندوستانی فوج کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد کشیدہ ہونے والی صورتحال 12دن گزر جانے کے بعد بھی ٹھیک نہ ہوسکی۔

قابض فوج کے سفاکانہ مظالم کے خلاف کشمیر میں بھی یوم سیاہ منایا گیا جب کہ احتجاج روکنے کے لیے وادی بھر میں سخت کرفیو نافذ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کشمیر میں ہندوستانی مظالم پر پاکستان میں یوم سیاہ

لوگ گھروں میں محصور ہیں اور باہر نکلنے پر انھیں گولیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، کرفیو کے نفاذ کے باعث کھانے پینے کی اشیا کی شدید قلت ہو گئی ہے۔

گزشتہ روز کشمیر میں پاکستان سے یوم الحاق منایا گیا تھا، اس موقع پر وادی میں کشمیریوں نے ریلیاں نکالیں اور ہندوستان سے آزادی اور پاکستان سے الحاق کا عزم دہرایا۔

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق وادی میں برہان وانی کی شہادت کیخلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، ہندوستانی حکام کی جانب سے وادی بھر میں اخبارات کی اشاعت پر تین روزہ پابندی عائد کی گئی تھی جو گزشتہ روز ختم ہوگئی تاہم مالکان نے اخبارات شائع کرنے سے انکار کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: کشمیریوں پر ہندوستانی مظالم کے خلاف پاکستان بھر میں مظاہرے

مدیران کا کہنا ہے کہ ہندوستانی حکام نوٹیفیکیشن جاری کریں کہ اخبارات کی اشاعت پر عائد تین روزہ پابندی ختم کردی گئی ہے اور صحافیوں اور اخبارات کی نقل و حرکت میں رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس(اے پی) کے مطابق یوم سیاہ کے موقع پر کشمیر میں متعدد مقامات پر کشمیریوں نے پاکستانی پرچم لہرائے۔

گزشتہ 12 روز سے جاری مظاہروں اور فوج سے جھڑپوں میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 46 ہوگئی ہے جس میں زیادہ تعداد نوجوانوں کی ہے جبکہ 2ہزار سے زائد عام شہری اور 1600 فوجی اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔

8 جولائی کو برہان وانی کی ہلاکت کے بعد لگنے والا کرفیو تاحال نافذ ہے، دکانیں، پٹرول پمپس، دفاتر وغیرہ بند ہیں جبکہ انٹرنیٹ اور موبائل نیٹ ورکس بھی کام نہیں کررہے۔

یہ بھی پڑھیں: برہان وانی کی ہلاکت: 'محمود غزنوی' نئے حریت پسند کمانڈر مقرر

ہندوستانی پارلیمنٹ میں بھی کشمیر کے معاملے پر بحث جاری ہے، کشمیر کے حوالے سے علیحدہ وزارت کے قیام کی بھی تجویز پیش کی گئی ہے جبکہ ہندوستانی حکومت نے کشمیر کی موجودہ صورتحال کا ذمہ دار علیحدگی پسندوں کو ہی قرار دیا ہے۔ کشمیر میں ہندوستانی مظالم پر چین نے بھی تشویش کا اظہار کیا تھا اور پاکستان اور ہندوستان دونوں پر زور دیا تھا کہ وہ معاملے کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کریں۔

واضح رہے کہ 8 جولائی کو حزب المجاہدین کے 22 سالہ کمانڈر کو ہندوستانی فوج نے ایک چھاپہ مار کارروائی کے دوران ہلاک کردیا تھا جس کے بعد کشمیر بھر میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔

پاکستان نے اس واقعے کی شدید مذمت کی تھی، پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ کشمیری حریت رہنما برہان وانی سمیت دیگر کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل قابل مذمت ہیں۔