دنیا

ڈونلڈ ٹرمپ باضابطہ طور پر صدارتی امیدوار نامزد

ری پبلکن پارٹی کے کنونشن میں ٹرمپ کی کامیابی کا اعلان کیا گیا،8نومبر کو ممکنہ طور پر ہیلری کلنٹن سے مقابلہ ہوگا۔

اوہائیو: ارب پتی تاجر ڈونلڈ ٹرمپ 8 نومبر 2016 کو ہونے والے امریکی صدارتی انتخاب کے لیے ری پبلکن پارٹی کے باضابطہ امیدوار نامزد ہوگئے۔

وائٹ ہاؤس تک پہنچنے کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ کا مقاملہ ممکنہ طور پر ڈیموکریٹک امیدوار ہیلری کلنٹن سے ہوگا۔

فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکی ریاست اوہائیو کے کوئیکنز لونز ارینا میں ہونے والے ریپلکن پارٹی کے کنونشن میں ڈونلڈ ٹرمپ کو باضابطہ طور پر صدارتی امیدوار نامزد کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح بڑا عالمی خطرہ: رپورٹ

رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے 2472 میں سے 1725 مندوبین کی حمایت حاصل کی جس کا تناسب 69.8 فیصد بنتا ہے۔

نامزدگی حاصل کرنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'امریکی صدارتی انتخاب کے لیے ری پبلکن پارٹی کا امیدوار نامزد ہونا میرے لیے اعزاز کی بات ہیں، میں سخت محنت کروں گا اور آپ کو کبھی مایوس نہیں کروں گا'۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کے بعد ڈیموکریٹ رہنما اور سابق وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ 'ڈونلڈ ٹرمپ ری پبلکن امیدوار بن گئے ہیں، وائٹ ہاؤس سے انہیں دور رکھنے کے لیے دل کھول کر چندہ دیں'۔

واضح رہے کہ ابتداء ہی سے ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی نامزدگی کی مہم تنازعات کا شکار رہی اور وہ اپنے متنازع بیانات کی وجہ سے خبروں میں رہے۔

ابتداء میں ان کے مقابلے میں 16 ری پبلکنز تھے تاہم آہستہ آہستہ سب دستبردار ہوتے گئے۔

ری پبلکن پارٹی کے کنونشن میں ڈونلڈ ٹرمپ کے بیٹے، بیٹی اور اہلیہ نے بھی شرکت کی—فوٹو/ اے ایف پی

ری پبلکن کنونشن میں ڈونلڈ ٹرمپ کے بیٹے ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر، بیٹی آئیوینکا اور ان کی اہلیہ وینیسا ٹرمپ بھی موجود تھیں۔

13 ماہ قبل جب ڈونلڈ ٹرمپ نے صداتی نامزدگی کی دوڑ میں حصہ لینے کا اعلان کیا تھا تو اس وقت کئی ری پبلکن رہنماؤں نے ان کا مذاق بھی اڑایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:مسلم مخالف بیان پر ڈونلڈ ٹرمپ کا یو ٹرن

کنونشن میں ڈونلڈ ٹرمپ کو نامزدگی کے لیے درکار 1237 مندوبین کی حمایت حاصل ہونے کے بعد امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر پال ریان نے ٹرمپ کی کامیابی کا اعلان کیا۔

ری پبلکن رہنما زیادہ خوش نہیں

کنونشن میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کے اعلان پر ہال میں موجود ارکان کی جانب سے وہ رد عمل سامنے نہیں آیا جس کی توقع کی جارہی تھی، کئی ری پبلکن رہنما بد دلی سے تالیاں بجاتے ہوئے دکھائی دیے جبکہ کئی ارکان اٹھ کر چلے گئے۔

امریکی ریاست یوٹا سے تعلق رکھنے والے سینیٹر نے کہا کہ 'مجھے مایوسی ہوئی لیکن کیا کرسکتے ہیں'۔

واشنگٹن سے تعلق رکھنے والے ٹیری گالویز نے کہا کہ 'ہم ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت نہیں کرتے'۔

اوباما اور کلنٹن کا دور ختم ہوگیا

کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے ایوان نمائندگان کے اسپیکر پال ریان نے کہا کہ اوباما اور کلنٹن کا دور اب ختم ہونے والا ہے، 2016 امریکا کے آگے بڑھنے کا سال ہوگا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک اور حامی کورے لیوانڈوسکی نے بتایا کہ ری پبلکن پارٹی متحد ہے، اگر آپ اس ہال میں موجود افراد سے پوچھیں تو ایک بھی شخص ہیلری کلنٹن کا حامی نہیں ملے گا۔

واضح رہے کہ ارب پتی امریکی تاجر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم شروع سے اب تک مسلمانوں کے خلاف بیان بازی سے بھری پڑی ہے، 7 دسمبر 2015 کو سان برنارڈینو حملے کے بعد انہوں نے مسلمانوں کے امریکا میں داخلے پر مکمل پابندی کا مطالبہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: 'اسلام' امریکا سے نفرت کرتا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

13 جون کو اورلینڈو حملے کے بعد بھی انہوں نے دہشت گردوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی کی بات کی تاہم انہوں نے اس بار مسلمانوں کا نام نہیں لیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کو اس طرح کے بیانات پر نہ صرف دنیا بھر کے بلکہ امریکا کے سیاسی رہنماؤں کی جانب سے بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

اُن کے اس طرح کے بیانات پر کئی امریکی، خصوصاً ڈیموکریٹک رہنماؤں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ صدر منتخب ہوگئے تو امریکا کا مستقبل خطرے میں پڑ جائے گا۔

اسلام اور مسلمانوں کے خلاف مسلسل بیانات پر کیتھولک عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس ڈونلڈ ٹرمپ کو عیسائیت سے خارج بھی قرار دے چکے ہیں۔