انقرہ: گزشتہ ہفتے فوج کے ایک دھڑے کی جانب سے اقتدار پر قبضے کی ناکام کوشش کے دوران جمہوری حکومت کی حمایت پر ترکی نے اسرائیل کا شکریہ ادا کیا۔
اسرائیلی اخبار دی ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق ایک سینئر اسرائیلی عہدیدار نے بتایا کہ ترکی کے ایک سینئر حکومتی عہدے دار نے بغاوت کی کوشش کے دوران اسرائیل کی جانب سے ترک صدر رجب طیب اردگان کی حمایت کے بیان کو سراہا ہے۔
بغاوت کی خبریں سامنے آنے کے بعد اسرائیل نے ترکی میں موجود اپنے شہریوں کو ہدایت کی تھی کہ وہ محتاط رہیں اور غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔
جب ترک حکومت کے وفادار سیکیورٹی اہلکاروں اور عوام نے مل کر بغاوت کی کوشش ناکام بنادی تو اسرائیلی وزارت خارجہ کی جانب سے ترک صدر طیب اردگان کی حمایت کے حوالے سے بیان جاری ہوا۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل ترکی میں جمہوری عمل کا احترام کرتا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں مزید بہتری کیلئے پر امید ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو نے بھی اپنے بیان میں کہا تھا کہ فوجی بغاوت کی ناکام کوشش کے ذریعے اسرائیل اور ترکی کے بہتر ہوتے ہوئے تعلقات کو خراب نہیں کیا جاسکتا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ ہی ترکی اور اسرائیل کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا ہے جس کے تحت دونوں ممالک نے 2010 سے منقطع سفارتی تعلقات کی بحالی پر اتفاق کیا ہے جو غزہ کیلئے امداد لے جانے والے ترک بحری جہازوں پر اسرائیلی حملے کے بعد معطل ہوگئے تھے۔
گولن کا امریکا سے مطالبہ
ترکی کے جلا وطن مبلغ فتح اللہ گولن نے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ترکی کی جانب سے ان کی حوالگی کے لیے کی جانے والی درخواست کو مسترد کردے۔