سعودی عرب: عربی اور پاکستانی شہری کا سر قَلم
ریاض: سعودی عرب میں مزید 2 افراد کا سر قَلم کردیا گیا، جس کے بعد رواں سال سزائے موت کی تعداد 98 ہوگئی۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق سعودی وزارت داخلہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ سعودی شہری علی عَسیری کا ساتھی قبائلی کو چُھری کے وار کرکے قتل کرنے کے جرم میں، جنوب مغربی علاقے اَسیر میں سر قلم کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ پاکستانی شہری محمد مختار کا منشیات اسمگلنگ کے جرم میں مشرقی شہر دمام میں سر قلم کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں رواں سال کی 92ویں سزائے موت
واضح رہے کہ سعودی عرب میں قتل، منشیات اسمگلنگ، مسلح ڈکیتی، ریپ اور اسلامی تعلیمات کے تحت قائم اصولوں سے انکار پر سزائے موت دی جاتی ہے۔
اب تک جن افراد کو سزائے موت دی گئی، ان میں زیادہ تر کے سر تلوار کے ذریعے قلم کیے گئے۔
رمضان کے مہینے میں سعودی عرب میں کسی مجرم کو موت کی سزا نہیں دی گئی تھی۔
لیکن گزشتہ اتوار کو دوبارہ سزائے موت کا سلسلہ شروع کیا گیا اور سعودی قاتل کا سر قلم کیا گیا۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب:عالم سمیت 47'دہشت گردوں'کے سرقلم
انسانی حقوق کے گروپ ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں گزشتہ سال 158 افراد کو سزائے موت دی گئی، جو ایران اور پاکستان کے بعد سب سے زیادہ ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے اعداد و شمار میں چین میں خفیہ طور پر موت کی سزا کی تعداد کو شامل نہیں کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: سعودیہ کا ایران سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان
سعودی عرب میں رواں سال جنوری میں ’دہشت گردی‘ کے جرم میں ایک ہی روز 47 افراد کے سر قلم کیے گئے تھے۔
ان میں مشہور عالم شیخ نمر النمر بھی شامل تھے، جس کے بعد ایران میں مظاہرے پھوٹ پڑے اور مشتعل افراد کی جانب سے تہران میں سعودی سفارتخانے کو نذر آتش کرنے کی بھی کوشش کی گئی تھی، جس کے بعد سعودی عرب نے ایران سے سفارتی تعلقات ختم کردیئے تھے۔