دنیا

کشمیر میں 11ویں روز بھی کرفیو، ہلاکتیں 44 ہوگئیں

فوج کی فائرنگ سے زخمی ہونے والی لڑکی دم توڑ گئی،ہندوستانی حکومت نے صورتحال کا ذمہ دار علیحدگی پسندوں کو قرار دے دیا

سری نگر: ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد سے پیدا ہونے والی کشیدہ صورتحال بدستور برقرار ہے۔

اخبار ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ دنوں ہندوستانی فوج کی فائرنگ سے زخمی ہونے والی ایک لڑکی دم توڑ گئی جس کے بعد گزشتہ 11 روز سے جاری جھڑپوں میں ہلاک ہونے والے کشمیریوں کی تعداد 44 ہوگئی جبکہ 3500 سے زائد زخمی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:کشمیریوں پر ہندوستانی مظالم کے خلاف پاکستان بھر میں مظاہرے

رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز بھی فوجی قافلے پر پتھرائو کرنے والے دو نوجوان ہندوستانی فوج کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے۔

8 جولائی کو برہان وانی کی ہلاکت کے بعد لگنے والا کرفیو تاحال نافذ ہے، دکانیں، پٹرول پمپس، دفاتر وغیرہ بند ہیں جبکہ انٹرنیٹ اور موبائل نیٹ ورکس بھی کام نہیں کررہے۔

ہندوستانی حکام نے اخبارات کی اشاعت پر بھی تین روزہ پابندی عائد کی تھی جو آج ختم ہوگئی لیکن پھر بھی اخبارات شائع نہیں ہوئے۔

اخبار کے مدیران کا کہنا ہے کہ حکام نے پابندی ختم کرنے کا اعلان کافی تاخیر سے کیا جس کی وجہ سے اخبار تیار نہیں ہوسکا۔

ہندوستانی پارلیمنٹ میں پروپیگنڈہ

ہندوستانی پارلیمنٹ میں حکومت نے موقف اختیار کیا ہے کہ کشمیر کی موجودہ صورتحال کے ذمہ دار علیحدگی پسند ہیں جسے حریت رہنمائوں نے یکسر مسترد کرتے ہوئے پروپیگنڈہ قرار دیا ہے۔

مزید پڑھیں:برہان وانی کی ہلاکت: 'محمود غزنوی' نئے حریت پسند کمانڈر مقرر

دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق حریت رہنما سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور یاسین ملک نے پارلیمنٹ اپنائے جانے والے ہندوستانی حکومت کے موقف کو پروپیگنڈہ قرار دیتے ہوئے مزید تین دن کی ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔

حریت رہنمائوں اور جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کی جانب سے جاری ہونے والے مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ ہندوستانی حکومت سارا ملبہ کشمیریوں پر ڈال رہی ہے۔

اطلاعات کے مطابق کشمیر بھر میں آئندہ دو دن یوم سیاہ منایا جائے گا جبکہ جمعے کو نماز کے بعد پر امن احتجاج کیا جائے گا۔

چین کا اظہار تشویش

کشمیر میں ہندوستانی مظالم پر چین نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے اور پاکستان اور ہندوستان دونوں پر زور دیا ہے کہ وہ معاملے کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کریں۔

چینی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو اب تک نظر انداز رکھا گیا ہے، چین کو کشمیر میں ہونے والی ہلاکتوں پر شدید تشویش ہے۔

یہ بھی پڑھیں:برہان مظفر وانی کون تھا؟

بیان میں مزید کہا گیا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ موجودہ صورتحال کو بہتر طریقے سے سنبھال لیا جائے گا۔

بیان میں کہا گیا کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے چین کا موقف یہی ہے کہ پاکستان اور ہندوستان مذاکرات کے ذریعے اس کا حل نکالیں۔

واضح رہے کہ 8 جولائی کو حزب المجاہدین کے 22 سالہ کمانڈر کو ہندوستانی فوج نے ایک چھاپہ مار کارروائی کے دوران ہلاک کردیا تھا جس کے بعد کشمیر بھر میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔

پاکستان نے اس واقعے کی شدید مذمت کی تھی، پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ کشمیری حریت رہنما برہان وانی سمیت دیگر کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل قابل مذمت ہیں۔