ڈاکٹر شکیل آفریدی کی سزا کا ریکارڈ پیش
پشاور: خیبر ایجنسی کے پولیٹیکل ایجنٹ نے فاٹا ٹریبیونل کو ڈاکٹر شکیل آفریدی کے مقدمے، سزا اور کالعدم تنظیم کے ساتھ روابط رکھنے کا ریکارڈ پیش کر دیا گیا جبکہ فاٹا ٹریبیونل نے شکیل آفریدی کی سزاکے خلاف اپیل کی سماعت 23 اگست تک ملتوی کردی۔
ڈاکٹر شکیل آفریدی نے 2 سال قبل اپنی سزا کے خلاف اپیل دائر کی تھی تاہم ریکارڈ کی عدم فراہمی کے باعث ابھی تک یہ مقدمہ تعطل کا شکار ہے۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کو القاعدہ کے سابق امیر اسامہ بن لادن کی جاسوسی اور امریکن سی آئی اے (سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی) کی معاونت کے شبے میں مئی 2011 کے دوران مبینہ طور پر ایک انٹیلی جنس ایجنسی کی جانب سے حراست میں لیا گیا تھا۔
سنگی مرجان خان، حسین زادہ خان اورعاطف نذیر پر مشتمل فاٹا ٹریبیونل کمیٹی نے شکیل آفریدی سزا کے خلاف اپیل کی سماعت کی اور آئندہ سماعت میں ان ریکارڈز پر بحث کرنے کا فیصلہ کیا۔
واضح رہے کہ فاٹا ٹریبیونل نے کئی بار خیبر ایجنسی کے پولیٹیکل ایجنٹ کو ڈاکٹر شکیل آفریدی کے مقدمے اور سزا کا ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: قبائلی ٹریبیونل: ڈاکٹر شکیل آفریدی کی سزا کا ریکارڈ دوبارہ طلب
واضح رہے کہ 2014 میں وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقے میں نافذ ایف سی آر کمشنر (فرنٹئیر کرائمز ریگولیشن) نے خیبر ایجنسی میں بارڈ تحصل کے عکسریت پسند تنظیم سے روابط کرنے کے شبے میں ڈاکٹر شکیل آفریدی کو 33 سال سزا سنائی گئی تھی۔
بعدازاں ان کی سزا میں کمی کرکے 23 سال جبکہ جرمانہ 3لاکھ 20 ہزار روپے سے کمی کرکے 2 لاکھ 20 ہزار روہے کردی گئی تھی۔
ڈاکٹر شکیل آفریدی نے سزا میں کمی کے باوجود کمشنر کے فیصلے کو فاٹا ٹریبیونل میں چیلنج کردیا، فاٹا ٹریبیونل ایف سی آر کے تحت تیسرا اور آخری عدالتی فورم ہے۔
ڈان کو درخواست گزار کے وکیل قمر ندیم نے بتایا کہ ٹریبیونل کو ان کے موکل کے مقدمے اور سزا کے ریکارڈ مل چکا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی قانون ساز پاکستان کو امداد دینے کے بدلے میں شکیل آفریدی کی رہائی کا مطالبہ کرچکے ہیں تاہم اس حوالے سے کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔
مئی 2011 میں ایبٹ آباد میں عالمی دہشت گرد اسامہ بن لادن کی جاسوسی کرنے کے لیے جعلی پولیو مہم چلانے کے شبے میں گرفتار کیا گیا تھا، تاہم اس وقت ان کو سزا نہیں سنائی گئی تھی۔
مزید پڑھیں : ڈاکٹر شکیل آفریدی کو 33سال قید کی سزا
2012 میں خیبر ایجنسی کے پولیٹیکل ایجنٹ نے شکیل آفریدی کو کالعدم تنظم لشکر اسلام کے ساتھ کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر مجرم قرار دیا تھا اور ان کے خلاف33 سال قید کی سزا سنائی تھی جبکہ 3 لاکھ 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا تھا۔
شکیل آفریدی کے وکیل نے دعویٰ کیا کہ ان کے موکل کے ساتھ انصاف نہیں کیا گیا اور خیبر ایجنسی کے پولیٹیکل ایجنٹ نے ان کے خلاف یکطرفہ مقدمے کی سماعت کرکے فیصلہ سنایا۔
انہوں نے کہا کہ ایف سی آر کمشنر نے شکیل آفریدی کیس کی سماعت کے دوران کئی حقائق نظر انداز کیے، پہلے فاٹا ٹریبیونل نے مقدمے کے کئی نکات کی تصدیق کے لیے اس کیس کو کمشنر کو بھیجا تھا تاہم کمشنر نے ان نکات کی تصدیق کرنے کی بجائے خیبر ایجنسی کے پولیٹیکل ایجنٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا۔