عروج، زوال، پھر عروج: مصباح کی کہانی
مصباح ان باصلاحیت کھلاڑیوں میں سے نہیں ہیں جو اچانک دنیائے کرکٹ میں آئے اور کم عمری میں ہی بین الاقوامی میچز میں جلوہ گر ہو کر یہ عندیہ دے دیا کہ وہ آئندہ دنوں میں کرکٹ کے مایہ ناز کھلاڑی بن سامنے آئیں گے۔
وہ نہ مشتاق محمد، جاوید میانداد، وسیم اکرم، وقار یونس یا شاہد آفریدی تھے اور نہ ہی محمد عامر جیسے کھلاڑیوں کی طرح تھے۔ بلکہ ان کرکٹرز کے برعکس وہ لڑکپن اور اوائلِ نوجوانی میں بین الاقوامی کرکٹ میں دور دور تک نظر نہیں آئے۔
2001 میں 27 برس کی عمر میں جب وہ بالاخر پاکستان ٹیسٹ ٹیم کا حصہ بنے تب ان کی قابلیت اور ہنر کے بارے میں کچھ بھی 'فطری' نہیں تھا۔
پھر بھی آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ سابق پاکستانی کپتان اور آل راؤنڈر عمران خان کی ہی طرح مصباح بھی تہہ در تہہ اور محنت کرتے ہوئے عظیم کہلانے کے رتبے پر جا پہنچے؛ مگر یہ بات بھی واضح رہے کہ عمران خان نے اپنا پہلا میچ 18 برس کی عمر میں کھیلا تھا۔
پڑھیں: مصباح، یونس فٹنس میں سب سے آگے
پھر بھی 6 سالوں میں مصباح نہ صرف پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سب سے زیادہ ماہر مڈل آرڈر بیٹسمین بن کر سامنے آئے بلکہ پاکستان کے کامیاب ترین ٹیسٹ کپتان بھی ثابت ہوئے۔
مگر بطور ایک بیٹسمین اور کپتان اس عروج کے حصول سے جڑے کئی سارے عناصر (ان میں کچھ تو زیادہ تر انوکھے ہیں) ہیں جو ان کی کہانی کو کافی خاص بنا دیتے ہیں۔
عروج کی داستان
مصباح کی کہانی صرف ایک خاموش، فکرمند ذہن اور دوسروں کو سمجھنے کا مزاج رکھنے والے شخص کی نہیں ہے، جو انتہائی محنت اور مناسب ڈپلومیسی کے ساتھ آہستہ آپستہ کرکٹ کا ستارا بن کر ابھرے۔
اور نہ صرف اس کھلاڑی کی کہانی ہے جس نے اہنے 'پرانے زمانے' کے کرکٹرز، سالوں تک اپنے من موجی ہم عصروں کی جانب سے بار بار کی جانے والی تنقید، اور ٹی وی چینلز کے طویل تبصروں کا ڈٹ کا مقابلہ کیا۔ اس دوران انہوں نے میچز میں زیادہ سے زیادہ اسکور بنانے کا سلسلہ جاری رکھا، خاص طور پر ایسے موقعوں پر جب اسکور کی شدید ضرورت بھی ہوتی تھی۔
بلاشبہ ان تمام چیزوں نے دھیرے دھیرے پاکستان کرکٹ کے عروج پر پہنچنے اور کرکٹ کا ایک ستارہ بننے میں ان کی مدد کی، اور انہیں حنیف محمد، فضل محمود، ماجد خان، آصف اقبال، مشتاق محمد، عمران خان، جاوید میانداد، عبدالقدیر، انضمام الحق جیسے عظیم کھلاڑیوں کی صف میں شامل کر دیا۔
مگر ان کی کہانی میں جو چیز انہیں پاکستان میں ان کے ممتاز ہم عصر اور دیگر ممالک کے کرکٹ کے زبردست کھلاڑیوں سے واقعی منفرد بناتی ہے وہ یہ ہے حقیقت ہے کہ کرکٹ میں وہ (دیر سے) بطور بیٹسمین اور کپتان ایسے عرصے میں سامنے آئے جب پاکستان کی کرکٹ مشکلات کی زد میں تھی؛ اسپاٹ فکسنگ کی وجہ سے بکھری ہوئی تھی اور شدید اندرونی کشمکش کا شکار تھی۔
وہ ایسا دور تھا جب ملک کو اس کڑوی حقیقت کا سامنا تھا کہ (2009 کے بعد) کوئی بھی ملک پاکستان میں دورہ کرنے کرنے کے لیے تیار نہیں تھا۔
اس سے بھی زیادہ حیرت انگیز حقیقت یہ تھی کہ مصباح، کرکٹ سے دیوانگی رکھنے والے ملک کی ٹیم کی کپتانی کر رہے تھے جو اپنے وجود کی بقا کی سست مگر افراتفری سے بھرپور اندرونی جنگ لڑ رہا تھا؛ دہشت گرد حملوں اور بم دھماکوں میں الجھا ہوا تھا جس کے نتیجے میں 2004 سے 2014 تک 60 ہزار معصوم شہری، فوجی اہلکار، پولیس اہلکار اور سیاستدان جاں بحق ہوچکے تھے۔