اسحاق ڈار کو ’کلین چٹ‘ مل گئی
اسلام آباد/ لاہور : قومی احتساب بیورو (نیب) نے 15 سال بعد وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف کرپشن کی تحقیقات ختم کرنے کی منظوری دے دی۔
نیب کے ترجمان کے مطابق قومی احتساب بیورو کے چیئرمین قمر الزمان چوہدری کی سربراہی میں نیب ایگزیکٹیو بورڈ کا اجلاس ہوا جس میں بورڈ نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو کرپشن کیس میں کلین چٹ دے دی۔
نیب اعلامیئے کے مطابق وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف 2001 سے نیب میں تحقیقات زیرالتوا تھیں، تاہم ان پر الزامات ثابت نہ ہونے پر ان کے خلاف تحقیقات ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
نیب کے ترجمان نے اسحاق ڈار کے خلاف کرپشن کیس میں مطلوبہ رقم کا ذکرنہیں کیا تاہم اس حوالے سے نیب کے سرکاری ویب سائٹ ہر کرپشن کیس کی تفیصلات ابھی تک موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: میگا کرپشن کیسز کی فہرست ، وزیر اعظم کا نام شامل
نیب کی ویب سائٹ کے مطابق اسحاق ڈار نے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا تھا اور 2000 سے غیر قانونی طریقے سے اثاثے جات کے خریدے۔
2001 سے اسحاق ڈار کے خلاف 130ارب روپے (32 ملین روپے، 3٫488 ملین پاؤنڈز اور 1250 ملین ڈالرز) کریشن کیس کی تحقیقات کی جارہی میں تھی، خیال رہے کہ 2001 میں اسحاق ڈار وزیر تجارت کے عہدے پر فائز تھے۔
نیب کے ترجمان نے اسحاق ڈار کے خلاف تحقیقات ختم کرنے کے فیصلے کی مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔
دوسری جانب وفاقی وزیر نے ماضی میں کئی بار دعویٰ کیا تھا کہ ان کے خلاف کرپشن کیس کی تحقیقات نہیں کی جارہی لیکن نیب نے اسحاق ڈار کو کرپشن کیس میں کلین چٹ کر ان کے دعوے کی نفی کردی۔
حیرت کی بات یہ کہ نیب اسحاق ڈار کے خلاف کرپشن کیس میں کوئی ثبوت حاصل نہ کرسکی۔
واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے 179 میگا کرپشن کیسز سے متعلق فہرست سپریم کورٹ میں جمع کروائی جس میں وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے نام بھی شامل تھا۔
لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وہ 15 برس بعد انصاف ملنے پر خوش ہیں، سیاسی بنیاد پر ان کے خلاف منی لانڈرنگ کا کیس درج کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہنا تھا کہ وہ کرپشن کے الزامات لگانے والے افراد پر قانونی چارہ جوئی کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال 7 جولائی کو سپریم کورٹ میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے میگا کرپشن کیسز سے متعلق فہرست پیش کی گئی تھی جس میں وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز اور ے نام بھی شامل تھے۔
نیب کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 150 میں سے 50 کیسز مالیاتی بے ضابطگیوں، 50کیسز اراضی اسکینڈل اور 50 اختیارات کے ناجائز استعمال سے متعلق ہیں۔
یہ خبر 16 جولائی 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی