پاکستان

کشمیرمیں ہندوستانی مظالم: پاکستان کا یوم سیاہ منانے کا فیصلہ

وزیراعظم کی زیرصدارت کابینہ اجلاس میں کشمیرکی صورتحال پرمزید مشاورت کیلئےپارلیمنٹ کامشترکہ اجلاس بلانے کابھی فیصلہ ہوا۔
|

لاہور: حکومت نے جموں و کشمیر میں ہندوستانی مظالم کے خلاف منگل 19 جولائی کو ملک بھر میں 'یوم سیاہ' منانے جبکہ کشمیر کی صورتحال پر مزید مشاورت کے لیے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کرلیا۔

وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت گورنرہاؤس لاہور میں ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں جموں و کشمیر کی صورتحال پر غور کیا گیا اور معصوم کشمیریوں پر ہندوستانی مظالم کی پرزور مذمت کی گئی۔

پورٹس اینڈ شپنگ کے وزیر میر حاصل خان بزنجو نے بتایا کہ کابینہ اجلاس معمول کی نوعیت کا تھا، تاہم اس دوران چند اہم فیصلے کیے گئے۔

انھوں نے بتایا کہ وزیراعظم کی تجویز پر کابینہ نے ملک بھر میں منگل 19 جولائی کو 'یوم سیاہ' منانے کا فیصلہ کیا۔

مزید پڑھیں:کشمیر کمیٹی بے اختیار ہے، مولانا فضل الرحمٰن

ڈان نیوز کے مطابق اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ 7 لاکھ ہندوستانی فوجی کشمیریوں کی تحریک کو دبا نہیں سکے، کشمیری اپنا حق لے کر رہیں گے۔

وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کشمیریوں کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی مدد جاری رکھے گا۔

میر حاصل بزنجو کے مطابق اجلاس میں کشمیر کی صورتحال پر مزید مشاورت کے لیے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا فیصلہ بھی کیا گیا، تاہم اجلاس کی تاریخ کا تعین نہیں کیا گیا۔

اجلاس میں اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا کہ تمام پاکستانی سفارت خانے اور قونصل خانے جموں و کمشیر میں ہندستانی جارحیت کے خلاف اقوام متحدہ میں قراردادیں جمع کروائیں گے، جس میں موقف اختیار کیا جائے گا کہ برہان وانی دہشت گرد نہیں تھے اور ہندوستان جو کچھ کر رہا ہے، وہ غلط ہے۔

یہ بھی پڑھیں:'برطانیہ میں ریفرنڈم ہوگیا مگر کسی کو کشمیر یاد نہیں'

سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے کابینہ کو بریفنگ کے دوران بتایا کہ ہندوستانی ہائی کمشنر کو طلب کرکے کشمیر پر پاکستانی مؤقف سے آگاہ کیا جاچکا ہے جبکہ جموں و کشمیر میں ہندوستانی درندگی کو عالمی سطح پر اٹھانے کے لیے بھی اقدامات کیے جارہے ہیں۔

یاد رہے کہ رواں ماہ 8 جولائی کو حزب المجاہدین کے کمانڈر برہانی وانی کی ہندوستانی فوج کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے جموں و کشمیر میں مظاہروں اور ہڑتال کا سلسلہ تاحال جاری ہے، جبکہ فورسز کی فائرنگ سے اب تک کم سے کم 34 بے گناہ کشمیری ہلاک اور 1500 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔

مزید پڑھیں: کشمیر میں کرفیو برقرار، ہلاکتیں 34 ہوگئیں

پاکستان نے ان واقعات پر ہندوستانی ہائی کمشنر کو دفترخارجہ طلب کرکے کشمیر میں بے گناہ شہریوں کی ہلاکتوں پر احتجاج اور سخت تشویش کا اظہار کیا تھا۔

دوسری جانب ہندوستان نے پاکستان کی جانب سے کشمیر کی موجودہ صورتحال پر بیانات کو اس کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان، ہندوستان کے معاملات میں دخل اندازی سے باز رہے۔

تاہم جموں و کشمیر میں حریت رہنماؤں کا مطالبہ ہے کہ پاکستان ان مظالم پر سخت احتجاج کرتے ہوئے ہندوستان سے اپنے سفارتی تعلقات کو مطل کردے۔

کشمیر ہلاکتیں: 'پاکستان، ہندوستان سے سفارتی تعلقات معطل کردے'

گزشتہ روز ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے حریت رہنما آسیہ اندرابی کا کہنا تھا کہ صرف مذمت نہیں، بلکہ اب پاکستان کو چاہیے کہ وہ اس سے آگئے بڑھ کر کچھ عملی اقدامات کرے۔

ایدھی کے نام پر سکوں کا اجراء اور سول اعزاز

دوسری جانب کابینہ نے معروف سماجی کارکن عبدالستار ایدھی کے نام پر سکے جاری کرنے کی بھی منظوری دے دی۔

جبکہ ایدھی صاحب کے نام پر نشان حیدر کی طرز پر ایک اعلیٰ سول اعزاز شروع کرنے پر بھی غور کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:'عبدالستار ایدھی کی یاد میں خصوصی سکوں کا اجراء'

یاد رہے کہ ایدھی فاؤنڈیشن کے بانی عبدالستار ایدھی رواں ماہ 8 جولائی کی شب 88 برس کی عمر میں انتقال کرگئے تھے، وہ گردوں کے مرض میں مبتلا تھے۔

ایدھی کی نماز جنازہ میں اعلیٰ سیاسی و عسکری قیادت سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد نے شرکت کی تھی اور انہیں گارڈ آف آنر پیش کرکے مکمل سرکاری اعزاز کے ساتھ ایدھی ولیج میں سپردخاک کیا گیا تھا۔

افغان مہاجرین کا مسئلہ

اجلاس کے دوران وفاقی وزیر سیفران لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ ملک میں افغان مہاجرین کی موجودگی کا تعین کرنے کے لیے ایک میپ تیار کیا جانا چاہیے جبکہ افغان مہاجرین کو جاری کیے گئے تمام پاکستانی شناختی کارڈز بھی منسوخ کردینے چاہئیں۔