پاکستان

12 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق

سزائے موت پانے والوں میں تحریک طالبان پاکستان اور لشکر جھنگوی کے دہشتگرد شامل ہیں۔

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور لشکر جھنگوی سے تعلق رکھنے والے 12 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق یہ تمام دہشت گرد فوج، عوام، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور اسکولوں پر حملوں میں ملوث تھے، اور فوجی عدالتوں نے تمام دہشت گردوں کو جرم ثابت ہونے پر سزائے موت سنائی تھی۔

محمد قیوم نے ٹرائل کورٹ میں مجسٹریٹ کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا اور اسے 4 چارجز میں سزائے موت سنائی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: ’2016 دہشت گردی کے خاتمے کا سال ہوگا‘

محمد آصف اور شہادت حسین کو 5 چارجز جبکہ یاسین کو 5 چارجز میں موت کی سزا سنائی گئی۔

مزید پڑھیں: 'دہشت گردوں کے خلاف جنگ جلد ختم نہیں ہورہی'
یہ بھی پڑھیں: دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی کردار کی تعریف

جنرل راحیل شریف نے مارچ 2016 میں بھی کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے تعلق رکھنے والے 13 دہشت گردوں کے سزائے موت کی توثیق کی تھی۔

ان دہشت گردوں پر دوران ٹرائل نانگا پربت میں غیرملکی سیاحوں کے قتل، سیدو شریف ائیرپورٹ پر حملے، قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں اور عام شہریوں کو قتل کرنے کے الزامات ثابت ہوئے تھے۔

اس سے قبل آرمی چیف نے فروری میں مختلف فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے 12 دہشت گردوں جبکہ جنوری میں 9 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کی تھی۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال اگست میں سپریم کورٹ نے 21ویں آئینی ترمیم کے تحت بننے والی فوجی عدالتوں کے حق میں فیصلہ دیا تھا۔

چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 17 رکنی فل کورٹ بینچ نے کورٹ روم نمبر ایک میں فیصلہ سنایا تھا۔

یاد رہے کہ پارلیمنٹ نے 2014 میں پشاور میں آرمی پبلک سکول پر حملے کے بعد خصوصی عدالتیں قائم کرنے کیلئے 21ویں ترمیم اور پاکستان آرمی ایکٹ 1952 منظور کیا تھا۔

بعد ازاں، رواں سال 16 اپریل کو فوجی عدالتوں کی جانب سے چھ دہشت گردوں کو دی جانے والی پھانسیوں کو معطل کرتے ہوئے عدالت نے سپریم کورٹ بار کونسل کی وکیل عاصمہ جہانگیر کی دائر درخواست پر حکم امتناعی جاری کر دیا تھا۔