انگلینڈ میں سب سے خطرناک پاکستانی فاسٹ باؤلر کون؟
قومی کرکٹ ٹیم 6 سال بعد پھر سے برطانوی سرزمین پر میزبان ٹیم انگلینڈ سے نبرد آزما ہونے جار ہی ہے، جہاں اس بار فاسٹ باؤلنگ اٹیک میں کچھ نئے چہروں، نئے ٹیلنٹ اور نئی ورائٹی کے ساتھ مصباح الیون گوروں کو مشکلات سے دوچار کرنے کیلئے تیار ہے۔
فاسٹ باؤلنگ کے شعبے میں پاکستان کی کوکھ ہمیشہ سے ہی آباد رہی ہے، یہی وجہ ہے کہ فضل محمود سے وسیم اکرم اور وقار یونس سے محمد عامر تک، پاکستانی پیس اٹیک سے ''کرکٹ کے خالق'' خاصے خوفزدہ رہے ہیں۔
قومی ٹیم کے فاسٹ باؤلرز کا انگلینڈ میں ریکارڈ دیکھا جائے تو وسیم اکرم سب سے زیادہ کامیاب باؤلر رہے ہیں اور اب کے بار محمد عامر نے گوروں پر اپنا رعب جما رکھا ہے، 3 روزہ ٹور میچ میں تو عامر کی باؤلنگ کی جھلک تو وہ دیکھ ہی چکے ہیں۔
برطانیہ میں 1954 سے لے کر اب تک 62 سالہ سفر میں کون سا پاکستانی فاسٹ باؤلر کتنا کامیاب اور کون سے نمبر پر رہا ، اس پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
10- آصف اقبال
برطانوی سرزمین پر سب سے کامیاب پاکستانی فاسٹ/ میڈیم باؤلرز کی ٹاپ ٹین لسٹ میں عاقب جاوید، عبدالرزاق اور سکندر بخت کی جگہ آصف اقبال کی موجودگی کافی حیران کن ہے، لیکن یہ سچ ہے کہ آصف اقبال نے کاؤنٹی کرکٹ چیمپیئن شپ میں کینٹ کی ٹیم کی جانب سے متاثر کن باؤلنگ کی، ان کا باؤلنگ اوسط 71. 28 رہا (جو ان کی 53 ٹیسٹ وکٹ کے اوسط 33. 28 سے نسبتاً بہتر ہے) آصف اقبال نے اپنے ٹیسٹ کریئر کی 53 وکٹوں میں سے 16 شکار دورہ انگلینڈ کے 9 میچز میں کیے۔ 1967 کے اوول ٹیسٹ میں 80 رنز دیکر 5 وکٹیں لینا ان کی سب سے بہترین باؤلنگ کارکردگی رہی۔
9- سرفراز نواز
سرفراز نواز نے اپنے کرریئر کے 6 ٹیسٹ میچزانگلینڈ میں کھیلے اور 82. 22 کی اوسط سے 17 وکٹیں حاصل کیں۔ سرفراز نے ویسے تو اپنا ڈیبیو ٹیسٹ 1969 میں کھیلا تھا، لیکن انہیں پہلی بار دورہ انگلینڈ پر جانے کا موقع 1974 میں ملا جہاں ہیڈنگلے کے میدان پر کھیلے گئے ٹیسٹ میچ میں سرفراز نواز نے آخری وکٹ کی شراکت میں آصف مسعود کے ساتھ انتہائی قیمتی 62 رنز جوڑے اور اس کے ساتھ ساتھ میچ میں 7 وکٹیں لے کر یادگار پرفارمنس کا مظاہرہ کیا لیکن بدقسمتی سے قومی ٹیم میچ میں کامیاب نہ ہو سکی۔
بالآخر 1982 میں سرفراز نے انگلش سرزمین پر اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں لارڈز کے میدان پر ٹیم کی فتح کا مزہ چکھا، جو کہ 1954 کے بعد انگلینڈ میں پاکستان کی پہلی ٹیسٹ فتح بھی تھی۔
8- محمد آصف
پاکستان کے کئی مایہ ناز فاسٹ باؤلرز ایسے آئے ہیں جنہوں نے سوئنگ کا کمال دکھا کر حریف بیٹسمینوں کو تگنی کا ناچ نچایا، لیکن ان میں سے محمد آصف کو جتنا اپنی لائن اور لینتھ پر کنٹرول رہا اور جیسے بال کو وکٹ کے دونوں طرف سوئنگ کرنے پر عبور حاصل ہے، وہ قابل تحسین ہے۔ آصف نے انگلینڈ میں پہلی بار 2006 میں اوول کے میدان پر ٹیسٹ میچ کھیلا تھا، جس میں 5 وکٹیں لینے میں کامیاب ہوئے۔
4 سال بعد دورہ انگلینڈ پر اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں ملوث ہوکر محمد آصف نے اپنے سارے کیے کرائے پر پانی پھیر دیا۔ مجموعی طور پر انگلینڈ میں کھیلے گئے 5 ٹیسٹ میچز میں آصف نے 70. 31 کی اوسط سے 17 بیٹسمینوں کو اپنا شکار بنایا ہے۔
7- محمد عامر
محمد عامر کو برطانیہ میں جتنی جلدی شہرت ملی اتنا ہی تیزی سے وہ ہیرو سے زیرہ بن گئے۔ سال 2010 کے دورہ انگلینڈ پر 4 ٹیسٹ میچز میں 36. 18 کی شاندار اوسط سے 19 شکار کرنے والے محمد عامر نے اسپاٹ فکسنگ کے گھناؤنے فعل میں ملوث ہو کر اپنے کرگیئر کے قیمتی پانچ سال سزا ضائع کر دیے۔ 6 سال قبل عامر نے برطانوی سرزمین پر ٹیسٹ میچ کے دوران 5 وکٹیں لینے والے سب سے کم عمر باؤلر کا ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ وہ مین آف دی سیریز قرار پائے، جبکہ لارڈز ٹیسٹ میں 6 شکار کیے (بشمول اُس نو بال کے) ۔
6۔ آصف مسعود
آصف مسعود نے انگلینڈ میں 6 ٹیسٹ میچز کھیلے اور 95. 28 کی اوسط سے 20 کھلاڑیوں کو آئوٹ کرنے میں کامیاب رہے۔ انہوں نے انگلینڈ میں سب سے پہلا ٹیسٹ میچ 1971 میں ایجبسٹن کے میدان پر کھیلا۔ آصف مسعود کی منفرد بات یہ تھی کہ وہ رن اپ کے دوران وکٹوں کی سائیڈ سے دوڑنا شروع کرتے تھے۔ 1974 میں انہوں نے دوسری بار گوروں کے دیس کا دورہ کیا تھا۔
5- عمر گل
ٹی 20 کے اسپیشلسٹ باؤلر عمر گل اب تک دو بار (2006 اور 2010 میں) انگلینڈ کے دورے پر ٹیم کا حصہ بنے اور 6 ٹیسٹ میچز میں 63. 33 کی اوسط سے 22 وکٹیں حاصل کر چکے ہیں، لیکن دونوں بار قسمت نے ان کا ساتھ نہ دیا۔ 2010 میں محمد آصف اور محمد عامر کی غیر معمولی باؤلنگ پرفارمنس کے آگے عمر گل کا رنگ پھیکا پڑ گیا، جبکہ 2006 میں جب عمر گل نے ہیڈنگلے ٹیسٹ میں کیریئر کی بہترین باؤلنگ کرتے ہوئے سات شکار کیے تو میچ میں پاکستان کو بڑی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
4- فضل محمود
فضل محمود کو بلا شک و شبہ پاکستان کرکٹ کا پہلا اسٹار کہا جا سکتا ہے اور 1954 میں انگلینڈ کے خلاف پاکستان کی سب سے پہلی ٹیسٹ فتح کے معمار وہی تھے، اوول میں کھیلے گئے ٹیسٹ میچ میں انہوں نے 12 وکٹیں لے کر میزبان ٹیم کی دھیانں بکھیر دیں۔ میچ کے اگلے دن برطانوی اخبارات میں پاکستان کی کامیابی پر یہ سرخی لگی کہ ''انگلینڈ فضلڈ آؤٹ''۔ فضل محمود نے گوروں کے دیس میں 6 ٹیسٹ میچ کھیلے اور 60. 29 کی اوسط سے 25 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔
3- وقار یونس
1992 کے دورہ انگلینڈ کے دوران وقار یونس نے عمران خان کو انگلینڈ کے خلاف ایک سیریز میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے پاکستانی باؤلر ہونے کے اعزاز سے محروم کر دیا۔ سیریز کے 5 ٹیسٹ میچز میں ''بورے والا ایکسپریس'' 22 وکٹیں لے اُڑے (جو کہ اُسی ٹور پر وسیم اکرم کی حاصل کردہ وکٹوں سے بھی زیادہ تھیں)۔
لارڈز میں ٹو ڈبلیوز (وسیم اور وقار) نے 13 وکٹیں شیئر کی، جن میں سے وقار نے 7 اور وسیم نے 6 بیٹمسینوں کو چلتا کیا اور جب بیٹنگ میں کچھ کر دکھانے کی باری آئی تو دونوں نے 98 رنز پر آٹھ وکٹیں گنوانے پاکستانی ٹیم کو بحرانی صورتحال سے نکال کر نویں وکٹ پر46 رنز کی ناقابل شکست پارٹنر شپ قائم کر کے دو وکٹوں کی یادگار فتح سے ہمکنار کیا۔ وقار یونس نے انگلینڈ میں مجموعی طور پر 48. 27 کی اوسط سے 10 میچز میں 45 شکار کیے۔
2- عمران خان
سابق کپتان عمران خان انگلینڈ کی سرزمین پر 12 ٹیسٹ میچز میں 47 وکٹیں لے کر اس فہرست میں دوسرے نمبر پر ہیں۔ ابتدائی دو دوروں کے دوران وہ 4 ٹیسٹ میچز میں صرف 5 وکٹیں لے پائے لیکن 1982 میں بطور کپتان جب وہ قومی ٹیم کے ساتھ انگلینڈ گئے تو پاکستان پہلی بار میزبان کو اس کی سرزمین پر ٹیسٹ سیریز ہرانے کے قریب پہنچ چکا تھا، عمران خان نے 3 ٹیسٹ میچز میں 21 وکٹیں حاصل کی، جو کہ کسی بھی پاکستانی باؤلر کی انگلینڈ میں سب سے زیادہ لی گئی وکٹوں کا ریکارڈ بھی تھا۔ بالآخر 1987 میں عمران خان اپنی ٹیم کو پہلی بار گوروں کے دیس میں ٹیسٹ سیریز جتوانے میں کامیاب ہوگئے۔
ٹیسٹ سیریز کے ابتدائی 2 میچز خراب موسم کی نذر ہوگئے۔ ہیڈنگلے کے میدان پر تیسرے اور فیصلہ کن ٹیسٹ میچ میں پاکستان کا وہ خواب پورا ہوا جو 1982 میں شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا تھا۔ ہیڈنگلے ٹیسٹ کی تاریخی فتح کے ہیرو عمران خان تھے، جنہوں نے میچ میں 77 رنز دیکر 10 شکار کیے۔ یوں انگلش ٹیم کو اننگز اور 18 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا جبکہ انگریز سیریز سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے۔
1- وسیم اکرم
انگلینڈ میں سب سے کامیاب پاکستانی فاسٹ باؤلرز کی لسٹ میں وسیم اکرم سرفہرست ہیں۔ انہوں نے برطانیہ میں کھیلے گئے 14 ٹیسٹ میچز میں 73. 28 کی متاثر کن اوسط سے وکٹوں کی نصف سنچری مکمل کرتے ہوئے 53 شکار کیے۔ 1992 کے دورہ انگلینڈ میں 4 ٹیسٹ میچز کے دوران وسیم اکرم نے لاجواب باؤلنگ کرتے ہوئے اپنے پارٹنروقار یونس کے ساتھ مل کر گوروں کی 43 وکٹیں گرائیں اور برطانوی بلے باز وکٹوں کی دونوں جانب سوئنگ کا جادو دیکھ کر دنگ رہ گئے۔
دونوں کی یہ شاندار باؤلنگ انگلش میڈیا سے ہضم نہ ہو سکی اور انہوں نے قومی ٹیم پر بال ٹیمپرنگ کا الزام عائد کیا ۔ اوول کے میدان میں پانچویں ٹیسٹ میں وسیم اکرم اپنے ان سوئنگ یارکرز سے گوروں کو چاروں شانے چت کیا اور میچ میں 9 وکٹیں لینے میں کامیاب ہوئے، اُس میچ میں 1.7 اوورز کا وہ جادوئی اسپیل بھی شامل تھا جس میں وسیم اکرم نے صرف 18 رنز دیکر انگلینڈ کی آدھی ٹیم کو پویلیں پہنچا دیا تھا۔